لاہور:وزیراعظم عمران خان کی چوہدری برادران سے ملاقات:معاملات طئے پاگئے:اپوزیشن والے دیکھتے رہ گئے ،اطلاعات کے مطابق ملک میں موجودہ سیاسی سرگرمیاں تیز ہونے اور تحریک عدم اعتماد کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان بھی متحرک ہو گئے، سب سے پہلے چودھری برادران سے ملنے ان کے گھر پہنچ گئے۔
وزیراعظم عمران خان چودھری برادران کی رہائشگاہ پہنچے تو مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی، ملاقات میں وفاقی وزیر چودھری مونس الہی، چودھری سالک، شافع حسین، طارق بشیر چیمہ بھی شریک ہوئے۔
اس دوران عمران خان نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذمہ دار ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس ملاقات میں چوہدری برادران نے اپنے عہد کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم کل بھی آپ کے ساتھ تھے آج بھی آپ کے ساتھ ہیں ، ہمیں پاکستان عزیز ہے ،
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے چوہدری برادران کی پاکستان کے لیے خدمات کو خراج تحیسین پیش کیا،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے جس کے بارے میں اہم اعلان متوقع ہے ،باغی ٹی وی ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی کے نام قرعہ نکل سکتا ہے ، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چوہدری برادران کی طرف سے کپتان کی اس پیش کش کو شکریہ کے ساتھ واپس کردیا گیا ہے ، لیکن امکان ہے کہ کپتان چوہدری پرویز الہی کو وزیراعلیٰ بنا کر پنجاب سے ن لیگ کا خاتمہ کردیںگے
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اگلے چند دنوں میں پنجاب میں عثمان بزدار کے خلاف کئی اور گروہ سامنے آجائیں ، ان میں علیم خان بھی درپردہ سازشوں میں مصروف نظرآتے ہیں اور امکان یہ ہے کہ بزدار کے لیے ن لیگ سے زیادہ خطرناک اپنے ہی لوگ ہوں گے ،اس کے ساتھ ساتھ جہانگیرترین خان کے زیرسایہ ارکان اسمبلی بھی آنے والوں دنوں میں پاکستان اور پنجاب کی سیاست میں بڑے اہم اور سرگرم دکھائی دیںگے
ان تمام ترحالات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ وزیراعظم عمران خان عثمان بزدار کو بچانے کی آخری حد تک کوشش کریں گے اور اگر معاملات سنبھل نہ سکے تو پھر پنجاب کا وزیراعلیٰ بدلنا ناگزیر ہوجائے گا اور اس صورت میں اگلا پنجاب کا وزیراعلیٰ کون ہوگا اس کا فیصلہ چوہدری برادران اور وزیراعظم عمران خان کریں گے
دوسری طرف عمران خان سیاسی صورت حال کے تناظر میں تیزی سے سیاسی کارڈز کھیلنے لگے، وزیراعظم اتحادی جماعتوں کے محاذ پر متحرک ہوئے ہیں اور عوامی ریلیف کے اقدامات میں بھی وزیر اعظم نے سب کو حیران کردیا۔
عمران خان نے مسلم لیگ ق سے رابطوں کے بعد دیگر اتحادیوں سے بھی ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے بھی جلد ملاقات کا امکان ہے۔
اُدھر وزیر اعظم نے اپنی جماعت کے اراکین پارلیمنٹ سے بھی رابطے تیز کردئیے، دورہ لاہور کے دوران وزیر اعظم کی پنجاب کے چار ڈویژن کے اراکین پارلیمنٹ سے طویل ملاقات ہوئی، اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو غیر فعال کرنے کے لیے وزیراعظم نے خود رابطوں کا محاز سنبھال لیا۔
اور
چودھری شجاعت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن دونوں نہیں چاہتیں پرویزالٰہی وزیراعلیٰ بنے، دونوں کو خدشہ ہے جو لوگ ان جماعتوں میں گئے ہیں وہ واپس ق لیگ میں نہ آجائیں۔