وزیراعظم عمران خان کادورہ سری لنکامنسوخ:دہلی سےواشنگٹن تک جشن:بھارت کامیاب یاکووڈ ڈپلومیسی آڑےآگئی:خصوصی رپورٹ

لاہور:وزیراعظم عمران خان کا دورہ سری لنکامنسوخ:دہلی سےواشنگٹن تک خوشی کاسماں:بھارت کامیاب یا کووڈ ڈپلومیسی آڑے آگئی:خصوصی رپورٹ،اطلاعات کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے دورہ سری لنکا کے حوالے سے کچھ اچھی خبریں نہیں آرہیں ، غیرمصدقہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنا دورہ سری لنکا منسوخ کردیا ہے

باغی ٹی وی کو ملنے والی اطلاعات میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ دوروزہ دورہ سری لنکا وزیراعظم عمران خان 22 فروری سے کرنے والے تھے کہ اچانک اس دورے کی منسوخ ہونے کی اطلاعات آگئی‌ ہیں

ذرائع کے مطابق اس دورے میں وزیراعظم عمران خان سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسہ اور وزیر اعظم مہیندا راجا پاکسہ سے ملاقاتوں اور سرمایہ کاروں کی کانفرنس میں شرکت کے علاوہ 24 فروری کو وہ سری لنکا کی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والے تھے

یہ بھی یاد رہے کہ اس سے پہلے سابق صدر جنرل محمد ایوب خان (1963) اور وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو (1975) سری لنکا کی پارلیمنٹ سے خطاب کرچکے ہیں ،

وزیراعظم عمران خان تیسرے پاکستانی سربراہ ہوں گے جوسری لنکا کی پارلیمنٹ میں خطاب کرنے والے تھے

ایسے ہی ہندوستانی رہنما جواہر لال نہرو نے بھی 1962 میں پارلیمنٹ سے خطاب کیا ،1985 میں برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر اورپھر بھارتی رہنما نریندر مودی نے 2015 میں مقننہ سے خطاب کیا۔

سری لنکا کے روزنامہ ایکسپریس نے سکریٹری خارجہ جیاناتھ کولمبیج کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسپیکر مہندا یپا ابیوردینا نے کوویڈ 19 کے بہانے عمران خان کے دورہ کومنسوخ کرنے کی درخواست کی تھی۔

تاہم اسی اخبار نے بے نام ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سری لنکن حکومت کے اندر ایسے عناصر موجود تھے ، جو وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تقریر کا انعقاد نہیں چاہتے تھے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے عمران خان سری لنکن عوام کے دل ودماغ میں اپنی جگہ بنا لیں گے جس کے اثرات سری لنکن حکومت پربھی بلا شبہ ہوں گے ، اس لیے یہ عناصرسمجھتے ہیں کہ عمران خان کے خطاب سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے ،

ادھر اس حوالے سے بھارت کے ساتھ ساتھ سری لنکن حکومت کوعمران خان کے دورہ پرواشنگٹن کو بھی اعتراض تھا اورایسے ہی چین مخالف قوتیں اس دورے کو بہت زیادہ اہم سمجھتے ہوئے منسوخ ہونا زیادہ بہتر تصورکررہی تھیں

یہ بھی اطلاعات ہیں کہ سری لنکا میں امریکی سفیر نے بھی عمران خان کے دورہ کومنسوخ کروانے کے لیے سری لنکن حکومت پردباو ڈالنے کی کوشش کی ہے ، اس سلسلے میں کولمبو میں امریکی سفیر پچھلے ایک ہفتے سے بہت سرگرم دکھائی دے رہے تھے اوراس دورے کورکوانے کے لیے امریکی سفیر کی بھارتی سفیر سے بھی کئی ملاقاتیں ہوچکی ہیں‌

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بھارت ، امریکہ اوردیگراتحادی اس دورے کوا س لیے بھی ناپسند کررہے ہیں کہ اس دورہ کے دوران عمران خان ایسے تجارتی اورمعاشی معاہدے کرنا چاہتے ہیں جس سے خطے میں بھارت سے سری لنکا کااںحصار بہت کم ہونے کی توقع تھی ،

ادھر بھارت امریکہ اس دورے کو چین کی ڈپلومیسی فتح سمجھ رہے ہیں ان کا خیال ہے کہ پاکستان اورچین مل کرخطے میں اپنی بالادستی چاہتے ہیں جس کے لیے دونوں ملک ایک دوسرے کے لیے ڈپلومیسی کرتے ہیں جوکہ بھارت ، امریکہ ، جاپان ، اوردیگراتحادیوں کو کسی صورت بھی برداشت نہٰیں ، اس لیے عمران خان کے دورے کورکوانے کے لیے ان ملکوں کی خفیہ طاقتیں پچھلے ڈیڑھ ہفتے سے سرگرم تھیں

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سری ننکا میں پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر اٹھانے جارہے تھے ،جس سے بھارت ، امریکہ اوردیگربھارت نوازقوتوں کوسخت پریشانی لاحق ہوسکتی تھی

یہ بھی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ شاید کہ سری لنکا کی حکومت کوعمران خان کی طرف سے سری لنکا میں مسلمانوں کے حقوق کے بارے میں بات کرنے پر تشویش لاحق تھی جنھیں بدھ اکثریت کے ہاتھوں زیادتیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ،

سری لنکا کی حکومت نے کوویڈ 19 سے مرنے والوں کے لئے ان کا لازمی طور پر آخری رسوم کا قانون ملک کے مسلمانوں پر لاگو کیا تھا۔ تاہم ، حکومت نے رواں ماہ کے شروع میں مسلمانوں کو آخری رسومات سے استثنیٰ دے دیا تھا اور اس مسئلے پر عالمی سطح پر شور و غل کے بعد انہیں اپنے مردہ خانے میں دفن کرنے کی اجازت دی تھی۔

یہ مسئلہ بھی بہت حساس تھا جس پراگردنیا میں کسی نے سری لنکن حکومت کی توجہ اس طرف مبذول کروائی تووہ بھی عمران خان ہی تھے ، اسی وجہ سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ دورہ موخر ہوا ہے جس میں کچھ نئی گزارشات کے ساتھ عمران خان کوپھر دعوت دی جائے گی

Comments are closed.