وزیراعظم کی لائیو ٹیلی تھون، ریلیف فنڈ میں پاکستانیوں کے بڑھ چڑھ کر عطیات
باغی ٹی وی :وزیراعظم عمران خان نے لائیو ٹیلی تھون میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا تجربہ پیسہ اکٹھے کرنے کا سب سے زیادہ ہے کورونا کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اثرات دنیا میں آرہے ہیں لوگوں کو پتہ نہیں لاک ڈاؤن سے معاشرے کو کتنا نقصان ہوالاک ڈاؤن میں فیکٹریاں اور دکانیں بند کرنے کے اثرات آگے تک ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وسائل میں رہتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستانی دنیا میں سب زیادہ خیرات دینے والے ہیں، ہم خوش قمست قوم ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دیتے ہیں، دنیا میں پاکستانی سب سے زیادہ چیرٹی دیتے ہیں۔
تھون میں کراچی سے جہانزیب نے ایک لاکھ، ماسکو سے نور حبیب شاہ نے 5 لاکھ، لاہور سے رانا وقار نے 10 لاکھ، کینیڈا سے جعفر حسین نے 25 ہزار ڈالر، ٹورنٹو ، کینیڈا سے رانا رئوف 35 ہزار ڈالر، جرمنی سے طارق جاوید نے 2 ہزار یورو، جمشید گاچہ نے 15 لاکھ، اٹلی سے تنویرنے 500 یورو، دبئی سے صلاح الدین 20لاکھ، ٹورنٹو ، کینیڈا سے اظہر درانی نے 25ہزار ڈالر،لاہور سے منظوراحمد نے 10لاکھ، سیالکوٹ سے ذاکر نے 3 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔
دبئی سے شوکت بٹ نے ایک لاکھ درہم، چودھری نصراللہ وڑائچ نے 2 کروڑ روپے، متحدہ عرب امارات سے خان زمان نے 50 لاکھ، لندن سے چودھری رضوان نے 25 ہزار پاؤنڈ، واشنگٹن سے ساجد تارڑ نے 5 لاکھ، لندن سے زاہد بھٹی نے 10 ہزار پاؤنڈ، متحدہ عرب امارات سے ڈاکٹر عبداللہ نے 50لاکھ، لندن سے محمد عمران نے 10 ہزار پاؤنڈ، مدینہ فاؤنڈیشن کی جانب سے 25 لاکھ روپے کا عطیہ دیا گیا، 92 نیوز کے ورکرز کی جانب سے ایک دن کی تنخواہ وزیراعظم ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان کیا گیا۔
سینیر اینکر ڈاکٹر معید پیرزادہ نے ایک لاکھ اور سینئر اینکر ہارون الرشید نے 2 لاکھ روپے وزیراعظم ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان کیا۔ کینیڈا سے تابش نے 15 ہزار ڈالر، برطانیہ سے حاجی منیر کا 25 ہزار پاؤنڈ، ہالینڈ سے شہزاد رانا کا 10 ہزار ڈالر، ملائشیا سے حاجی نذیر نے 10 لاکھ، لاہور سے چودھری ظہیر نے 10 لاکھ، لندن سے شیر محمد نے 25لاکھ پاؤنڈ وزیراعظم ریلیف فنڈ میں عطیہ کیے۔
نجی ٹی وی کی ٹیلی تھون میں مخیر حضرات نے دنیا بھر سے پانچ کروڑ تراسی لاکھ ستانوے ہزار سات سو روپے کے عطیات جمع کرائے۔ دبئی اور پاکستان کے مخیر حضرات نے وزیراعظم کے کورونا ریلیف فنڈ میں دل کھول کر عطیات دئیے۔
مران خان کا کہنا تھا کہ 14 روز میں 144 ارب روپے ایک کروڑ 20 لاکھ افراد میں تقسیم کرنے ہیں۔ پیسے کی تقسیم میں کوئی سفارش کوئی سیاسی وابستگی نہیں چلتی۔ ہم سب سے مستحق لوگوں کو پہلے دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری طاقت نوجوان آبادی ہے۔ کورونا کے 5 فیصد مریضوں کو ہسپتال جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جتنی احتیاط کی جائے گی، کورونا وائرس کم پھیلے گا۔ اس وبا کے خلاف جنگ کا ساری قوم کے ساتھ مل کر ہی مقابلہ ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے صحت کے شعبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ کیا جو ملک ائٹم بم بنا سکتا ہے کہ وہ وینٹی لیٹر نہیں بنا سکتا؟ ہمارے ملک میں کٹس یا ماسک بنانا کوئی مشکل نہیں تھا لیکن ہمیں ہر چیز باہر سے منگوانے کی عادت پڑی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہجب بھی ملک پر کوئی آفت آئی پاکستانیوں نے بڑھ کر مدد کی۔ میں نے 2005ء کے زلزلے اور جب سیلاب آیا، اس میں کام کیا تھا۔ فنڈز اس لئے اکٹھا کیا جا رہا ہے کہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کر سکیں