اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر امیر مقام کو فوراً بشکیک جانے کا حکم دے دیا۔
باغی ٹی وی :زیر اعظم آفس سے جاری اعلامیےکے مطابق وزیر اعظم نے وفاقی وزیر امیر مقام کو فوری کرغزستان جانے کی ہدایت کی ہے، امیر مقام آج ہی بشکیک کے لیے روانہ ہوں گے، امیر مقام بشکیک میں اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقات کریں گے، انجینئر امیر مقام پاکستانی طلبا سے بھی ملاقات کریں گے اور ان کے مسائل سنیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کرغزستان میں غیر ملکی طلبا مخالف فسادات پر گہری تشویش ہے، مشکل وقت میں پاکستان کے بیٹے اور بیٹیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے-
وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستان کے سفیر حسن علی ضیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بشکیک میں پاکستانی سفیر سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہی حاصل کی اور انہیں ہاسٹلز کا دورہ کرکے پاکستانی طلباء سے ملاقات کی ہدایت کی۔
پاکستان ایران ٹریڈ گیٹ 24 گھنٹوں کیلئے کھول دیا گیا
پاکستانی سفیر نے وزیراعظم کو مطلع کیا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، پاکستانی سفارت خانہ زخمی طلباء کی معاونت کررہا ہے، وزیراعظم نے سفیر کو طلباء کے والدین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے، بروقت معلومات فراہم کرنے، زخمی طلباء کو ہرقسم کی طبی سہولیات فراہم کرنے اوروطن واپس آنے کے خواش مند زخمی طلباء کی فوری واپسی کے انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کرغیزستان میں صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں اس صورتحال میں اپنے طلباء کو بالکل اکیلا نہیں چھوڑیں گے ہماری حکومت، کرغزستان کی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔
ٹیریان کیس کی نئی سماعت مقرر کرنا بانی پی ٹی آئی کو ناحق جیل …
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کاکہناہے پاکستان کے سفیر حسن ضیغم اور انکی ٹیم ایمرجنسی نمبروں پر موجود ہے دونوں نمبرز واٹس ایپ پر بھی موجود ہیں،پاکستانی سفارت خانے نے ہنگامی ہیلپ لائنز کھول دی ہیں جس پر طلباء اور ان کے اہل خانہ کے سوالات کے جوابات بھی دئیے جارہے ہیں، حسن ضیغم کرغز حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔
+996555554476
+996507567667
واضح رہے کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں بلوائیوں کی جانب سے پاکستانی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے طالب علموں پر پرتشدد حملوں میں 28 افراد زخمی ہوئے تھے، کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں بشکیک میں دیگر ممالک کے طالب علموں پر حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ کرغز حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حملوں میں کسی پاکستانی کی ہلاکت نہیں ہوئی۔








