وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی معاشی اصلاحات میں ایک اہم سنگ میل ہے۔اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے امور سے متعلق اہم اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ ایف بی آر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔
وزیراعظم نے کہاکہ ایف بی آر کا انفورسمنٹ کا نظام بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ محصولات میں بہتری سے عوام کو سروسز کی فراہمی اور سوشل سیکٹر میں بہتری آئے گی ۔ وزیراعظم نےایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان کی تعریف کرتے ہوئےایف بی آر کے انفورسمنٹ نظام کو مزید فعال بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہاکہ اچھے ٹیکس دہندگان کو دعوت دیں اور ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان پر ان سے مشاورت کی جائے اور تجاویز لی جائیں۔وزیراعظم نے کہاکہ نجی شعبہ کا فروغ حکومتی ترجیحات میں شامل ہے ؛ فعال اور خوشحال نجی شعبہ ملکی معیشت کے لئے انتہائی ضروری ہے۔انہوں نےایف بی آر کے تمام منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے جبکہ اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات تیز تر کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس کو ایف بی آر ٹرانفارمیشن پلان پر تفصیلی بریفنگ میں بتایا گیا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موثر استعمال ، ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کے لئے ایمانداری کے ساتھ کارکردگی دکھانے والے افسران اور عملے کی حوصلہ افزائی اور ٹیکس قوانین کے نفاذ کو بہتر بنانے کے حوالے سے جامع حکمت عملی اپنائی جارہی ہے۔اس پروگرام سے معاشی ترقی کا سفر روکے بغیر بہتر انداز میں زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جا سکے گا اور ہر طبقے میں سے پورا ٹیکس دینے والے لوگوں کو مزید آسانیاں دی جائیں گی ۔ تجاویز کے مطابق وقت پر پورا ٹیکس ادا نہ کرنے والے اور فراڈ میں شامل افراد کے خلاف سخت اقدامات اور لین دین پر پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں جس سے معاشرے میں ٹیکس چوری کے رحجان کو روکا جا سکے گا ۔اجلاس نے ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے انتظام کے حوالے سے ایف بی آر کے ہوم گرون ٹرانفارمیشن پلان کی اصولی منظوری دے دی۔یہ پلان وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر نے ملک کے دیگر معاشی اور ٹیکنالوجی ماہرین کے ساتھ مل کر ، گزشتہ پچیس برس کی ٹیکس وصولی کا تفصیلی تجزیہ کے بعد ترتیب دیا ہے ۔پہلے مرحلے میں ملک کو 32 فیصد ٹیکس ریونیو دینے والے لارج ٹیکس پیئرز یونٹ ،کراچی میں اچھی کارکردگی اور دیانت دار افسران کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے گا اور ان کو اپنا کام کرنے کے لئے آڈیٹرز اور ماہرین کی خدمات حاصل ہوں گی۔عمدہ کارکردگی دکھانے والے افسران اور عملے کو اعزازیے بھی دئے جائیں گے اور بڑی قلیل مدت میں اس ماڈل کو تمام ملک میں نافذ کیا جائے گا ۔اسمگلنگ کو روکنے کے لئے ایف ڈبلیو او کی معاونت سے نئی چیک پوسٹوں بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔