وزیراعظم عمران خان کا سویڈش ہم منصب سے رابطہ، کشمیر پر بات چیت

0
33

وزیراعظم عمران خان نے سویڈن کے وزیراعظم اسٹیفن لوفون سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سویڈن وزیراعظم کو فون کیا ہے، دونوں رہنماؤں کے مابین کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بات چیت ہوئی، وزیراعظم نے سویڈش ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے عالمی و علاقائی امن کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیرکی خصوصی حیثیت تبدیل کر دی ہے اور آج کرفیو کو 45 روز ہو گئے ہیں. بھارت کا یکطرفہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انٹرنیشنل قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ سویڈش وزیراعظم اسٹیفن لوفون نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا .

طورخم بارڈر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ٹریڈ زیادہ ہونے سے اس علاقے کی زندگیاں بدل جائیں گی، علاقے میں تبدیلی آ‌جائے گی، پاکستان اور خاص طور پر پختونخواہ کو فائدہ ہو گا، روزگار سب کو ملے گا، جیسے ہی کھولا تجارت میں 50 فیصد اضافہ ہوا، سہولیات بہتر ہوئیں تو علاقے میں خوشحالی آئے گی.

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا رویہ سنجیدہ نہیں، کشمیر کے لئے پارلیمنٹ کا سیشن منایا گیا لیکن اپوزیشن نے یکجہتی نہیں کی ، ان کا ایجنڈہ ہے کہ این آر او دیا جائے، وہ بلیک میل کرنا چاہتے ہیں کہ میں پریشر میں آؤں اور مشرف کی طرح این آر دوں ،پچھلے دس برسوں میں 24 ہزار ارب قرضہ دو این آر او کی وجہ سے ہوا، جب وہ واپس آئے تو اور زیادہ قرضہ چڑھا، جو بلیک میل کر رہے ہیں ان کے دور کے کیسز ہیں.

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ جو مرضی ہو جائے، کسی کو این آر او نہیں دینا، انہوں نے بے دردی سے ملک کو لوٹا، مہنگائی نواز شریف و زرداری کی وجہ سے ہے.

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ملک کے معاشی حالات ٹھیک کرنے ہیں جب تک امن نہ ہو معاشی حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے، خیبر پختونخواہ دہشت گردی سے زیادہ متاثر ہوا ہے، پاکستان کو امن کی ضرورت ہے، ہمسایوں سے تعلقات بہتر کریں یہ ہماری خواہش تھی، افغانستان سے اچھی بات چیت ہوئی، تعلقات بہتر کیے، مذکرات میں رکاوٹ آنا بدقسمتی ہے، ہم پورا زور لگائیں گے کہ مذاکرات ہوں اور امن ہو.

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت کے اوپر قبضہ ہو گیا ہے، دنیا کے معاشرے میں ماڈریٹ لوگ ہوتے ہیں، بھارت پر ہندووں کا قبضہ ہو گیا ہے، انتہا پسند ذہبن کی کشمیر میں 45 دن کرفیو رکھ سکتا ہے، آر ایس ایس کی پالیسی مسلمانوں سے نفرت کی ہے، بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں سے جو کچھ ہورہا ہے اس سے لگتا ہے کہ وہاں نارمل حکومت نہیں، جب تک خصوصی حیثیت والا قانون نہیں اٹھاتے بات چیت نہیں ہو گی. اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کی آواز اٹھاؤں گا

Leave a reply