وزیراعظم کا توشہ خانہ کے تحائف عوام کو دکھانے کا منفرد فیصلہ
وزیراعظم کا توشہ خانہ کے تحائف عوام کو دکھانے کا فیصلہ پاکستان کی تاریخ کی منفرد مثال بن گیا.
وزیر اعظم میان محمد شہباز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں نئی روایت قائم کر دی ہے۔ انہیں ملنے والے غیرملکی تحائف اب وزیراعظم ہاؤس میں مستقل طور پر رکھے جائیں گے جنہین عوام دیکھ سکیں گے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تحائف عوام کو دکھانےکا اہتمام کیا جائے تاکہ وہ دوست ممالک کی پاکستان سے محبت سے آگاہ ہوں۔
شہباز شریف کی ہدایت پر وزیراعظم ہاؤس میں جگہ مختص کر دی گئی جہاں یہ تحائف رکھے جائیں گے جنہیں عوام دیکھ سکیں گے۔
وزیراعظم نے بیرون ممالک سے ملنے والے تحائف سرکاری خزانے میں جمع کرا دیے جن کی مالیت 27 کروڑ روپے ہے۔ وزیراعظم کو یہ قیمتی تحائف خلیجی ممالک کے دوروں کے دوران ملے تھے جن میں ہیرے جڑی دو قیمتی گھڑیاں بھی شامل ہیں۔ ایک گھڑی کی مالیت 10 کروڑ اور دوسری کی قیمت 17 کروڑ بتائی گئی ہے۔
خلیجی ریاستوں کی جانب سے شہباز شریف کو عمران خان سے زیادہ مہنگی گھڑیاں دی گئی ہیں۔ انہوں نے قیمتی قلم، انگوٹھی، ‘کف لنک’ (بٹن) اور خوشبو کے تمام تحائف بھی توشہ خانے میں جمع کرادیے۔ شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب کے طور پر بھی دس سال کے دوران ملنے والے تمام غیرملکی تحائف توشہ خانے میں جمع کرواتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے چار سابق حکمرانوں کو اس وقت توشہ خانے سے غیر قانونی طور پر تحائف حاصل کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. ان میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف، یوسف رضا گیلانی، سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری شامل ہیں.
توشہ خانے سے قیمتی کاروں سے متعلق خلاف ضابطہ خریداری نیب کو وہ خاص ریفرنس بن گیا ہے جس میں ملک کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت پر ملی بھگت، گٹھ جوڑ اور پارٹنرشپ کے الزامات عائد کرتے ہوئے انھیں ایک ہی ریفرنس میں ملزم نامزد کر دیا گیا۔
نیب کے ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی جب وزیر اعظم تھے تو انھوں نے قوانین میں نرمی پیدا کر کے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانے سے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے حکومتی توشہ خانہ سے تحفے میں ملنے والی گاڑیوں کی غیر قانونی طریقے سے خریداری کے مقدمے میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے۔
نیب کے ریفرنس کے مطابق آصف زرداری نے بطور صدر متحدہ عرب امارات سے تحفے میں ملنے والی آرمڈ کار بی ایم ڈبلیو 750 ‘Li’ 2005، لیکس جیپ 2007 اور لیبیا سے تحفے ملنے والی بی ایم ڈبلیو 760 Li 2008 توشہ خانہ سے خریدی ہیں۔
نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ آصف زرداری نے ان قیمتی گاڑیوں کی قیمت منی لانڈرنگ والے جعلی بینک اکاؤنٹس سے ادا کی ہے۔ ریفرنس میں ان بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی بتائی گئی ہیں جن سے مبینہ طور پر آصف زرداری نے ادائیگیاں کی ہیں۔ ریفرنس کے مطابق آصف زرداری نے گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کر رہے ہیں، انھوں نے عوامی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی۔