پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پوری کا قصور واقعے پر کہنا ہے کہ جب تک کسی مجرم کو اس کے جرم کی قرار واقعہ سزا نہیں دی جائے گی یہ واقعات نہیں رکیں گے-
باغی ٹی وی : خرم نواز گنڈا پوری نے باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قصور میں پہلے زینب کا واقعہ ہوا اسے دبا دیا گیا حکومت اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے-
انہوں نے قصور کی ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی کارکردگی پر پر سوال اٹھایا کہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کیا کر رہی ہے یہاں کے جو ڈی پی او ہیں ڈی سی او اور پولیس کیا کر رہی ہے صرف زبانی کلامی بیانات سے یہ واقعات نہیں رکیں گے –
انہوں نے کہا کہ اگر یہ کام نہیں کر رہے تو ان کو گھر بھیجیں اور نئے ڈی سی او ڈی پی او سے کہیں کہ اگر واقعات کی روک تھام نہیں کی جائے گی تو انہیں گھر بھیج دیا جائے گا ان کو معطل نہ کریں صرف زبانی کلامی ان کو وارنگز نہ دیں اس طرح جب پولیس کو پتہ ہو گا کہ ان کو گھر بھیج دیا جائے گا تو وہ خود بخود اس پر توجہ دیں گے –
ابہوں نے کہا کہ پرائم منسٹر صاحب کو خود اس پر توجہ دینی چاہیے قصور میں ہی یہ واقعات کیوں ہو رہے ہیں-
خرم نواز نے قصور کی سیاسی شخصیات پر بھی سوال اٹھایا کہ ڈسٹرکٹ انتظا میہ کیوں خاموش ہے قصور کی سیاسی شخصیات کیوں خاموش ہیں وہ کیوں اس معاملے پر چپ ہیں-
انہوں نے کہا کہ جب تک جنسی واقعات میں کمی نہیں ہوسکتی جب تک مجرم کو اس میں قرار سزا اسلامی اور قانونی طریقے سے نہیں دی جاتی ان واقعات میں کمی نہیں ہو گی-
خیال رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور میں نیا جنسی سیکنڈل سامنے آنے پر عوام میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین نے جذبات کا اظہار کرنا شروع کر دیا ہے، صارفین نے طالبات کے ساتھ زیادتی کرنیوالے ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ زیادتی کرنیوالوں کو پھانسی دی جائے.
سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے ٹویٹر پرٹویٹ کی جس میں کہا کہ "#HangRapistsFromATree” اگر آپ متفق ہیں تو دوبارہ ریٹویٹ کریں ”
ایک صارف نے کہا کہ قوم کا ریپ کرنے والوں کی سزا بھی تجویز کردیں جنھوں نے نااہل نالائق سلیکٹیڈ کٹ پُتلی حکومت قائم کی اور ملک پر ظلم کیا ساتھ ساتھ وہ صحافی اینکرز بھی اُس سزا کے مستحق ہیں جنھوں نے بعغض نواز میں ملک کا بیڑا غرق کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا-
زیادتی کے ملزمان کو سر عام لٹکایا جائے، قصور میں ایک اور جنسی سیکنڈل پر عوام غم و غصہ میں
واضح رہے کہ ایک واقعہ زینب انسٹی ٹیوٹ نرسنگ کالج موضع بنگلہ کمبوہاں قصور شہر میں رونما ہوا ہے جس میں بتایا جارہا ہے کہ سو سے زائد بچیوں کا جنسی استحصال کیا گیا ہے اور ان کو پیپرز میں پاس کرنے کے نام پر زیادتی کی گئی ہے اور معصوم بچیوں کے مستقبل کو داﺅ پر لگایا گیا ہے۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ جس بچی نے آواز بلند کرنے کی کوشش کی اسے عبرت کا نشان بنایا گیا ہے۔پنجاب پولیس نے تاحال صرف دو ایف آئی آر دو معصوم بچیوں کے ساتھ پیش آنیوالے واقعات کی درج کی ہیں جب کہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں 100 سے زائد بچیوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اب پنجاب حکومت پپو نلکا نامی اس جنسی درندے کیخلاف ایف آئی آر درج نہیں کررہی کیونکہ اس بہروپیے نے ایک جعلی صحافی کا بھی روپ دھار رکھا ہے۔
اہل علاقہ بنگلہ کمبوواں و متاثرین زینب انسٹی ٹیوٹ میڈیکل کالج قصور کا کہنا ہے کہ قصور کا میڈیا جس طرح زینب والے معاملے پر شروع سے خاموشی اختیار کئے ہوا تھا تاہم جب قومی میڈیا پر جب بات آئی تو عوام کو حقائق کا علم ہوا۔ایک بار پھر قصو ر کا مقامی میڈیا پپو نلکا جیسے بھیڑیا کو سپورٹ کررہا ہے جس میں پولیس بھی سرفہرست ہے۔