وزیر اعظم نے سانحہ اے پی ایس پر اپنے جذبات بیان کرتے ہوئے اہم پیغام دے دیا

باغی ٹی وی :وزیراعظم نےسانحہ اے پی ایس کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا اس سانحہ کی وجہ سے دل آج بھی افسردہ، پوری قوم نے متحد ہوکر دہشت گردی کو شکست دی، محدود وسائل کے باوجود پی آئی سی پشاور کی تکمیل قابل تحسین ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے پی آئی سی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں ابھی تک امراض قلب کا کوئی ہسپتال نہیں تھا، لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں امراض قلب وارڈ کے نتائج اچھے نہیں تھے، پشاور میں انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی بہت ضرورت تھی، ہسپتالوں کی تعمیر میں تاخیر پر لاگت بڑھ جاتی ہے، افغانستان سے بھی مریض پشاور علاج کرانے آئیں گے، ہم نے کورونا کے دوران فنڈز ڈھونڈے اور ہسپتال مکمل کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا جتنا بھی ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے اس کا آدھا قرضوں کی مد میں چلا جاتا ہے، عوام کی صحت کا خیال رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہسپتال ریفارمز کا مقصد کارکردگی بہتر کرنا ہے، ریفارمز سے سرکاری ہسپتال بھی نجی ہسپتالوں کی طرح چلیں گے، سزا اور جزا کا قانون ختم ہونے سے گورنمنٹ ہسپتال نیچے آگئے۔

انہوں نے کہا کہ ایلیٹ لوگ یا وزرا علاج کرانے بیرون ملک چلے جاتے ہیں، مدینہ کی ریاست میں کمزور طبقے کی ذمہ داری لی گئی تھی، خیبر پختونخوا کے تمام شہریوں کو ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے، ہیلتھ کارڈ سے پرائیویٹ یا گورنمنٹ ہسپتال میں علاج کرایا جاسکے گا، حکومت کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ پورے ملک میں ہسپتال بنائیں

واضح‌رہے کہ 16دسمبر2014 کا سورج معمول کے مطابق طلوع ہوا۔ صبح دس بچ کر چالیس منٹ پر چھ دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کیا۔

پشاور کی فضا دھماکوں اور گولیوں کی آوازوں سے گونج اٹھی، جدید اسحلے سے لیس امن دشمنوں نے نہتے بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا۔

علم کی روشنی پھیلانے والے اساتذہ نے بھی اپنی جانیں قربان کیں اور پرنسپل آرمی پبلک اسکول طاہرہ قاضی کی فرض شناسی برسوں یاد رکھی جائے گی جو دہشت گردوں اور بچوں کے بیچ دیوار بن کر کھڑی رہیں۔

دہشتگردوں نے معصوم بچوں کے خواب توچھین لیے مگر اس سفاکیت سے قوم کا عزم کمزورنہیں ہوا۔

سانحہ اے پی ایس کے بعد قوم اور سیکیورٹی اداروں نے نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اوران پر پاک دھرتی کی زمین تنگ کر دی۔
معصوم بچوں پرحملہ کرنے والے دہشت گردوں کو افواج پاکستان نے اسی وقت آپریشن میں جہنم واصل کردیا اور ان کے سہولت کار بھی اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور سے متعلق جوڈیشل کمیشن کی 525 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہشتگرد پاک فوج کو آپریشن ضرب عضب اور خیبرون سے روکنا چاہتے تھے

Shares: