وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن بارے کیا بڑا اعلان
باغی ٹی وی : وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن بتدریج ہفتے سے کھولنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن مرحلہ وار ہفتے سے کھلے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کورونا کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا 26 فروری کو ملک میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آیا، ساری دنیا کی طرح پاکستان نے بھی لاک ڈاؤن کیا، کورونا وائرس بڑی تیزی سے پھیلتا ہے، خوف تھا لاک ڈاؤن سے دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوگا، لاک ڈاؤن سے عوام کو مشکلات درپیش تھیں، دنیا میں ایک دن میں ہزاروں لوگ مر رہے تھے، اللہ کا کرم ہے پاکستان پر دیگر ممالک کی طرح دباؤ نہیں پڑا، ہم نے اب آسانیاں پیدا کرنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا اموات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کا علم تھا، خدشہ تھا ہسپتالوں میں جگہ نہ کم پڑ جائے، ابھی یہ نہیں کہہ سکتے وائرس کب زیادہ پھیل سکتا ہے، مزدور، دیہاڑی دار، سفید پوش مشکل میں ہیں، اس وقت تمام شعبے مشکل میں ہیں، جرمن چانسلر نے کہا ان کے عوام نے ذمہ داری لی ہے، سب کو حکومت سے مل کر کام کرنا پڑے گا، کیا لوگوں کو پکڑ پکڑ کر جیلوں میں ڈالیں گے ؟ وائرس تیزی سے پھیلا تو دوبارہ لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا۔
اس سلسے میں وزیراعظم نے مزید کہا لاک ڈاؤن کے اثرات سے بچنے کیلئے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا، ایک قوم بن کر اگلے فیز میں جائیں گے۔ انہوں نے کہا صوبوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پر تحفظات ہیں، میرے خیال میں پبلک ٹرانسپورٹ چلنی چاہیئے، میں سمجھتا ہوں پبلک ٹرانسپورٹ سے عام آدمی کو فائدہ ہوگا، کوئی بھی فیصلہ صوبوں کے بغیر نہیں ہوگا، پبلک ٹرانسپورٹ ایس او پیز کے تحت کھولنی چاہیئے، لوگوں کو سیلف کورنٹائن کی طرف جانا ہوگا۔
اقتصادی ربطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعطم عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے خوف تھا کہ ہمارا بہت بڑا طبقہ دیہاڑی دار اور چھابڑی والے ہیں، اس کی اکثریت 80 فیصد ہے، خوف تھا جب سب بند کر دیا تو جو لوگ روز کماتے ہیں ان کیا بنے گا۔
ان کا کہنا تھا فخر ہے ہمارے ملک میں کورونا کی اس طرح پیک نہیں آئی جس طرح یورپ کے حالات ہیں، اللہ کا کرم ہے پاکستان پر ایسا پریشر نہ پڑا جیسا یورپ میں تھا، ہم سوچتے رہے کہ کونسا وقت ہو کہ ہم لاک ڈائون کو کم کریں۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے لیکن سماجی فاصلے سے وائرس کا پھیلنا رک جاتا ہے، وائرس سے ہمارا گراف ابھی اوپر جا رہا ہے، ہمیں خدشہ تھا کہ کہیں تیزی سے وائرس نہ پھیلے۔