مزید دیکھیں

مقبول

سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ،پی ٹی رہنما جے آئی ٹی کے سامنے پیش

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی...

غزہ جنگ بندی مذاکرات کا دوسرا مرحلہ، اسرائیلی وفد قطر جائے گا

دوحہ: اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے...

یزمان:چک 108 ڈی این بی میں جاز ٹاور کی بیٹریوں میں آگ لگ گئی

اوچ شریف،باغی ٹی وی(نامہ نگارحبیب خان) تحصیل یزمان کے...

چیف جسٹس سے ملاقات ختم،وزیراعظم سپریم کورٹ سے روانہ

وزیر اعظم شہبا زشریف سپریم کورٹ پہنچ گئے

وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر منصور اعوان بھی شامل ہیں،جسٹس منصور شاہ بھی ملاقات میں موجودتھے، وزیراعظم شہباز شریف ججز گیٹ سے داخل ہوئے۔ملاقات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے حوالہ سے غور و خوض کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ملاقات ختم ہو گئی،وزیراعظم سپریم کورٹ سے روانہ ہو گئے

شہباز شریف کیساتھ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات غیر آئینی اور دھوکہ ہے،اعتزاز احسن
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما ممتاز قانوندان اعتراز احسن کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کیساتھ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ملاقات غیر آئینی اور دھوکہ ہے اس موڑ پہ ملنا جب 6 ججز نے انکی اور خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کے بارے میں انکو خط لکھا ہے،چھ ججز کے خط پر چیف جسٹس کو سوموٹو لینا چاہیے یہ معاملہ بہت سنگین ہے چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے ججز کو تحفظ دیں- اگر اس معاملے کو ایسے ہی چھوڑ دیا تو پھر جو فیصلہ آئے گا دنیا بولے گی انکی عدالتیں اداروں کے کہنے پر فیصلہ کرتی ہیں-

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی جانب سے لکھے گئے خط پر سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت دو گھنٹے سے زائد جاری رہنے کے بعد ختم ہو ا،یہ بیٹھک آج دوبارہ ہوگی،جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کی آئینی و قانونی حیثیت پر غور کیا جائے گا-

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈر ما ئن کرنے والے کون تھے؟ ان کی معاونت کس نے کی؟ سب کو جوابدہ کیا جائے تاکہ یہ عمل دہرایا نہ جا سکے، ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں کوئی رہنمائی نہیں کہ ایسی صورتحال کو کیسے رپورٹ کریں۔خط میں ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رہ نمائی مانگی ہے، پوچھا ہے کہ ایگزیکٹو بشمول انٹیلی جنس ایجنسیز ارکان کی کارروائیوں پر رپورٹ اور ردعمل سے متعلق جج کی کیا ڈیوٹی ہے؟ یہ کارروائیاں ایک جج کے سرکاری کام میں مداخلت کے برابر ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیر صدارت اجلاس ختم

ایسا لگتا تحریک انصاف کے اشارے پر ججز نے خط لکھا،سپریم کورٹ میں درخواست دائر

ججزکا خط،اسلام آباد ،لاہور ہائیکورٹ بار،اسلام آبا بار،بلوچستان بار کا ردعمل

عدالتی معاملات میں مداخلت، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط

ججز کا خط،انکوائری ہو،سپریم کورٹ میں اوپن سماعت کی جائے، بیرسٹر گوہر

ججز کا خط ،پاکستان بار کونسل کا انکوائری کا مطالبہ

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan