وزیراعظم سورۃ الحجرات پڑھ لیتےتوسیاستدانوں کوبُرےناموں اورالقاب سےنہ پکارتے،چوہدری شجاعت حسین

0
36

لاہور: سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سیاسی لیڈروں کے نام بگاڑنے پر برہم ہو گئے-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (ف) کی حکمران جماعت کی اتحادی پارتی مسلم لیگ (ق) کا متحدہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق 2 روزہ مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں ق لیگ نے حکومت کی بجائے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اشارہ دیا ہے۔

عدم اعتماد کے دن شاہراہ دستور پر 20 لاکھ لوگ لائیں گے، ن لیگی رہنما احسن اقبال

ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے زیادہ تر رہنما حکومتی رویے سے نالاں ہیں، اپوزیشن کی پیشکش کا مثبت جواب دینے پر زور دیا ہے جس پر فیصلہ دیگر اتحادی دھڑوں کے ساتھ مل کر کیا گیا۔

سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے مسلم لیگ ق کے اراکین پارلیمنٹ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کی وزیر اعظم کو تندو تیز الفاظ استعمال کرنے اور سیاسی قیادت کو ایک دوسرے کے خلاف برے القابات سے گریز کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ریاست مدینہ کی تو ہمیشہ بات کرتے ہیں لیکن اچھا ہوتا وہ قرآن پاک کی سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 11 ترجمہ کے ساتھ پڑھ لیتے تو اپنے جلسوں میں سیاسی لیڈروں پر الزامات لگانے کے ساتھ ساتھ انہیں برے ناموں اور القاب سے نہ پکارتے۔

وزیراعظم گھبرا چکے ہیں اور گالیاں دینے پر اتر آئے ہیں،بلاول زردای

چوہدری شجاعت حسین نے آیت کا مفہوم پیش کیا کہ ”اے ایمان والو! مرد دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑاؤ ممکن ہے کہ وہ تم سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے پر عیب نہ لگاؤ اور نہ کسی کو برے لقب دو، ایمان کے بعد فسق برا نام ہے، جو توبہ نہ کریں وہی لوگ ظالم ہیں“۔

چوہدری شجاعت حسین نے سیاست دانوں کو سخت بیانات سے درگزر کرنے اور شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کی تلقین کی کہا کہ میرا تمام سیاست دانوں کو مشورہ ہے کہ سیاست میں شائستگی اور رواداری کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے اپوزیشن کی جانب جھکاؤ کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حزب اختلاف کا ساتھ دیا تو وزارتوں سے مستعفی ہوں گے، اپوزیشن سے اسمبلیاں مکمل کرنے پر اتفاق ہوا ہے موجودہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں گی۔

روسی صدر اور ٹرمپ نے عزت دی کیونکہ ان کو پتہ تھا میں دونمبر نہیں ، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ کسی بھی وقت ملاقات متوقع ہے، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے پارلیمانی جماعتوں کے عشائیہ میں شرکت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، ہم اپنا فیصلہ کرچکے ہیں تاہم اگلے دو دن حکومتی اتحادیوں سے مشاورت کے بعد آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان مشترکہ کریں گے،مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی مل کر چل رہے ہیں، آئین و قانون بڑا واضح ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کو اس پر عمل کرنا چاہئیے-

پرویز الہیٰ ںے کہا کہ شہباز شریف سے ملاقات کسی بھی وقت ہو سکتی ہے آج جہانگیر ترین گروپ کے عون چوہدری ملاقات کے لیے آئے تھے، اگلے دو دن میں وہ بھی ہمیں اپنی حمایت کا بتائیں گے وزیراعظم عمران خان کو اپنی کوششیں جاری رکھنا چاہئیں۔

پاکستان کےسیاسی منظرنامےپرکچھ ہورہا ہے:دعا ہے کہ اللہ پاکستان کے لیےبہتر ہی…

Leave a reply