میڈیکل کالجز میں داخلے کیلئے ٹیسٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،
جسٹس عبدلشکور اور جسٹس ارشد علی نے سماعت کی ،ایڈووکیٹ جنرل اور پی ایم ڈی سی وکیل عدالت میں پیش ہوئے،ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ 6 ہفتوں میں ٹیسٹ دوبارہ ہوگا، سرکاری وکیل نے کہا کہ پی ایم ڈی سے 6 ہفتوں میں ٹیسٹ کیلئے تاریخ دیگا، پی ایم ڈی سی وکیل نے کہا کہ کونسل کی اپرول سے سال میں صرف ایک بار ٹیسٹ ہوگا،جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا پی ایم ڈی سی نے خود سے انکوائری نہیں کی، پی ایم ڈی سی اگر ذمہ دار ہے تو اتنے بڑے واقعہ پر نوٹس کیوں نہیں لیا، پی ایم ڈی سی کا کردار غیر پیشہ ورانہ ہے، آج بھی پی ایم ڈی سی کا کوئی بندہ پیش نہیں ہوا، اب آگے دیکھتے ہیں پی ایم ڈی سی کتنا سنجیدہ ہے،
وکیل نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ ٹاپر نے کوہاٹ بورڈ بھی ٹاپ کیا، پہلے کبھی نقل پکڑنے سے پورا امتحان کینسل نہیں ہوا، ذہین طلباء نے رات بھر پڑھ پڑھ کر ٹیسٹ پاس کیا، ٹیسٹ کینسل کرنا ان ذہین طلبہ کے ساتھ نا انصافی ہوگی، جسٹس ارشد علی نے کہا کہ ری کنڈکٹ سے ذہین طلبہ پھر نمبر لے لینگے، جسٹس ارشد علی نے کہا کہ دو دن قبل پیپر آوٹ ہوا تھا، ایم ڈی کیٹ ری کنڈکٹ ہونا چاہیئے،عدالت نے تمام وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا
پی ایم ڈی سی کے میڈیکل کالجز میں داخلہ کے قواعد و ضوابط پر عدالت کا اہم حکم
کرونا وائرس لاہور میں پھیلنے کا خدشہ، انتظامیہ نے بڑا قدم اٹھا لیا
کرونا ویکسین کی تیاری کے لئے امریکہ مسلمان سائنسدانوں کا محتاج