وزیر اعظم عمران خان کا گلگت بلتستان میں بلند سطح پر واقع دو نئے نیشنل پارکس کا اعلان

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان میں بلند سطح پر واقع دو نئے نیشنل پارکس کا افتتاح کر دیا۔

وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق 3600 مربع کلومیٹر کے وسیع رقبے پر محیط یہ پارکس گلگت بلتستان کی کل اراضی کے 5 فی صد حصہ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ ہمالیہ نیشنل پارک اور نانگا پربت نیشنل پارکس اونچے علاقوں کے منفرد ماحولیاتی علاقے ہیں جہاں موجود جنگلی حیات میں نایاب پودے اور جنگلی جانور شامل ہیں. ان میں سرِ فہرست برفانی چیتے ، ہمالیائی بھورے ریچھ ، لداخ اُڑیال ، آئی بیکس ، مارخور اور نیلی بھیڑ شامل ہیں۔

ان دونوں نیشنل پارکس کا افتتاح وزیر اعظم پروٹیکٹڈ ایریاز انیشی ایٹو کے تحت کیا گیا ہے جس کا مقصد پاکستان کے مختلف قدرتی علاقوں کو قومی پارکس کی حیثیت دے کر بہتر انتظام کے ذریعے قدرتی اثاثوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ اس سے قبل ملک میں2018 تک قومی پارکس کی تعداد صرف 30 تھی ، جن کا اعلان 70 سال کے طویل عرصہ میں ہوا اور ان میں سے ذیادہ تر صرف کاغذات اور فائلوں میں ہی موجود تھے۔ موجودہ حکومت کے اقدام کے تحت، صرف 8 ماہ کے دوران، تمام صوبوں میں نیشنل پارکس کی تعداد 45 – 50 فی صد تک بڑھائی جارہی ہےاور ان سب میں کمیونٹی ورک کی مدد سے انتظامی نظم و نسق چلایا جائے گا۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کی پہلی نیشنل پارکس سروس کے قیام کی بھی منظوری دی جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس سے صوبے میں نوجوانوں کو 5000 گرین ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پارکس سروس نگہبانوں کو گلگت کے پارکس کی جنگلی حیات اور انکے ماحول کے تحفظ اور فطری ماحولیاتی سیاحت کے فروغ کے لئے تربیت اور ملازمت بھی دی جائے گی۔ ان دونوں نیشنل پارکس کے اعلان کے ساتھ ہی بین الاقوامی سطح پر ایک منفرد نیچر کوریڈوربھی تشکیل دیا گیا ہے جو بلند سطح والے علاقے (10000 فٹ سے زیادہ اونچائی) کو پار کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر کو گلگت بلتستان کے ذریعے جوڑتا ہے۔ اس سے علاقے کی جنگلی حیات کے لئے ایک محفوظ اور منظم راہداری فراہم کی جاسکے گی جس میں مقامی برفانی چیتا اور پاکستان کا قومی جانور مارخور شامل ہیں۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلند سطح پر موجود قدرتی راہداری بین الاقوامی اہمیت کا حامل ایک اقدام ہے۔وزیر اعظم کو لداخ اڑیال کو بچانے کے لئے اقدامات کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جس کے لئے اسکردو میں اس معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار نسل کے قدرتی علاقے کے اردگرد فینسنگ کی جا رہی ہے تاکہ اس کی تعداد کو بڑھایا جاسکے۔ لداخ اڑیال کی تین مادہ اڑیال پہلے ہی اس علاقے میں موجود تھیں جنہیں اب باڑ سے محفوظ کیا جا رہا ہے اور گلگت میں بونجی سے ایک نر اڑیال کو لایا جا رہا ہے۔ یہ عالمی سطح پر اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہوگا جس میں لداخ اڑیال کو بچایا جائے گا جو صرف پاکستان اور ہندوستان میں پائے جاتے ہیں اور معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ حکومت کی ٹمبر مافیا کے خلاف زیرو ٹالرینس کی پالیسی ہے جس کو یقینی بنایا جائے گا اور 10 بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت گلگت بلتستان فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے کام کی تعریف کی۔ انہوں نے جی بی میں جنگلات سے بچاؤ کی مہم کیلئے خصوصی طور پر ایف سی پلاٹونوں کی تعیناتی کی منظوری بھی دے دی

Comments are closed.