مولانا اکیلے رہ گئے ، ن لیگ اور پی پی پی نے خلع کا فیصلہ کرلیا

0
44

اسلام آباد:مولانا اکیلے رہ گئے ، ن لیگ اور پی پی پی نے خلع کا فیصلہ کرلیا ہے ، اطلاعات کےمطابق ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

نجی سکولوں کو تین دن کی مہلت مل گئی

رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا وہ مولانا فضل الرحمٰن کو پہلے ہی آگاہ کرچکے ہیں کہ وہ صرف عوامی جلسے میں شرکت کریں گے اور کسی دھرنے کی حمایت نہیں کریں گے۔ادھر دوسری طرف اسی بات کی تائید اپوزیشن کے اس بیان سے ہوتی ہےکہ کہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو دھرنے میں شرکت سے متعلق کوئی ہدایات بھی جاری نہیں کیں۔

مولانا کوداغ فراق دینے کا تذکرہ تو احسن اقبال نے اسلام آباد میں پہلے ہی کردیا تھا ، یاد رہےکہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے ہمراہ آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا تھا کہ پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف نے انہیں آزادی مارچ میں صرف ایک روز کے لیے شرکت کرنے کا کہا تھا۔پاکستان مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں نے جوش و جذبے سے آزادی مارچ اور جلسے میں شرکت کی تھی، تاہم ان کی جماعت نے اپنے کارکنوں کو دھرنے میں شرکت کی کال نہیں دی تھی۔

سکولوں میں چھٹیاں کردی گئیں

مولانا سے خلع کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ان کی پارٹی نے کثیر الجماعتی کانفرنسز (ایم پی سی) اور رہبر کمیٹی کے اجلاس کے دوران واضح کردیا تھا وہ غیر معینہ مدت تک جاری رہنے والے دھرنے میں شرکت نہیں کریں گے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ دینے کے لیے 2 روز کی مدت کے بعد جمیعت علمائے اسلام (ف) کیا قدم اٹھائے گی۔3نومبر کے بعد دھرنا جاری رہنے پر پاکستان پیپلزپارٹی کی شرکت کے امکان سے متعلق فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ اپنی جماعت سے تبادلہ خیال کیے بغیر اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دے سکتے۔

ساتھ ہی فرحت اللہ بابر نے مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے دھرنے میں شرکت کی درخواست پر پیپلزپارٹی کے ممکنہ موقف پر بھی جواب دینے سے انکار کردیا۔تاہم انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے جنوبی پنجاب میں جلسوں سے خطاب کا ارادہ برقرار ہے۔

2-نومبر کو عالم اسلام کے سلطان کی پیدائش نے خطے کا نقشہ ہی بدل دیا ،

فرحت اللہ بابر کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے جلسے کے لیے رحیم یارخان جانا تھا لیکن موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے نہیں جاسکے۔ان کا کہن اتھا کہ پرواز کی منسوخی کی وجہ سے چیئرمین پیپلزپارٹی آزادی مارچ کے مقام پر پہنچے اور صدر مسلم لیگ(ن) شہباز شریف اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ شرکا سے خطاب کیا تھا۔

یاد رہے کہ آزادی مارچ کا آغاز 27 مارچ کو کراچی سے ہوا تھا جو سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا لاہور اور پھر گوجر خان پہنچا تھا اور 31 اکتوبر کی شب راولپنڈی سے ہوتا ہوا اسلام آباد میں داخل ہوا تھا۔دوسری طرف حکمران جماعت نے بھی مولانا کے ساتھ کس پیش آنا ہے اس کی حکمت عملی تیارکرلی ہے،

بیٹا ہم ابھی زندہ ہیں‌، کشمیری ماں کا بیٹے کو آخری فون

Leave a reply