مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف کے ڈیرے کی اراضی کا مقدمہ ان کے خلاف درج کر لیا گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مقدمہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کی مدعیت میں سورس رپورٹ کی بنیاد پر درج کیا گیا ،ڈیرے کی اراضی کی جعلسازی میں محکمہ مال کے پٹواری ملک شبیر اور ایک شخص محمد رشید ملوث ہیں ،محمد رشید نے مالک نہ ہوتے ہوئے بھی ساڑھے 37 مرلے اراضی میاں برادران کو بیچ دی .

جاوید لطیف پر کرپشن کا الزام ہے، ان پر زمین کے قبضے کا الزام ہے

قبل ازیں گزشتہ ماہ اگست میں اینٹی کرپشن حکام نے ن لیگی رکن قومی اسمبلی سے 30 کنال زمین واگزار کروائی تھی، محکمہ  اینٹی کرپشن نے شیخوپورہ میں کارروائی کی جس کے دوران لکویڈیشن بورڈ کی 30 کنال اراضی واگزار کرالی ، اینٹی کرپشن حکام کے مطابق ن لیگی ایم این اے نے سرکاری زمین پر قبضہ کر کے فیکٹری بنائی ہوئی تھی، اینٹی کرپشن حکام نے ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کے قبضے سے 30 کنال 16مرلےاراضی واگزار کروا لی.

دوسری جانب ن لیگی ایم این اے کا کہنا ہے کہ فیکٹری کے ساتھ والی اراضی ہمارے قبضہ میں نہیں تھی،لکویڈیشن بورڈکی یہ اراضی رضوان ورک کے پاس تھی .

ن لیگی ایم این اے سرکاری زمین پر قابض، اینٹی کرپشن کی کاروائی، کتنی زمین واگزار کاروائی؟

اینٹی کرپشن ٹیم کی تحقیقات، نواز شریف ٹیم کو مطمئن نہ کر سکے

واضح رہے کہ اینٹی کرپشن حکام نے پہلے جاوید لطیف کو نوٹس بھیجا تھا اس کے بعد زمین واگزار کروائی، جاوید لطیف نے اس بات کا خود اعتراف کیا تھا کہ مجھے اینٹی کرپشن کا نوٹس ملاہے ، اگلے آٹھ دنوں میں میری گرفتاری کا ٹاسک دیا گیا ہے،میں نظریاتی طورپر کچھ ہوں لیکن پاکستانی ہوں جو کچھ ہورہاہے کیا یہ پاکستان کے مفاد میں ہے

سرکاری اراضی پر قبضہ، ن لیگی رکن قومی اسمبلی کیخلاف مقدمہ درج

Shares: