اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ (ن) لیگ کو ووٹ اپنی شرائط پر دیں گے ،میں ن لیگ کی شرائط پر انہیں ووٹ کیسے دوں۔

باغی ٹی وی : سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب نے خود کہا تھا کہ بھٹو ریفرنس کیس عدلیہ کا امتحان ہے، عدالتی قتل ہوا امید ہے بہت جلد اس عدلیہ سے انصاف ملے گا، یہ نہیں کہہ سکتے کہ پرانی بات ہوگئی اب انصاف نہیں دلایا، ججز انصاف کریں گے ججز اس داغ کو بھی دھوئیں گے جو عدلیہ پر ہے اور امید ہے تاریخ درست کی جائے گی، ذولفقار علی بھٹو ریفرنس نے ہمیں موقع فراہم کیا ہے، جو انصاف ان کی بیٹی کو نہیں مل سکا نواسے کو ضرور ملے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جدوجہد ایک دن پر مبنی نہیں ہوتی، ایک شخص کا عدالتی قتل ہوا ہے، بھٹو کا عدالتی قتل آمریت کے دور میں ہوا، کیا یہ ایک سیف ججمنٹ ہے نہیں تو اس کا حل کیا ہے؟ امید ہے عدلیہ ہمیں انصاف دے گی اور داغ دھوئے گی، امید ہے اس صدارتی ریفرنس کے ذریعے تاریخ درست کرنے میں مدد ہوگی، ہم ایک لکیر کھینچ سکے کہ ماضی میں غلط ہوا۔

سائفر اور توشہ خانہ کیس میں سزاؤں کیخلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی …

الیکشن مہم میں (ن) لیگ کی مخالفت کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اپنی مہم کے مطابق چل رہا ہوں، اگر میں الیکشن جیت جاتا اور اکثریتی جماعت ہوتا تو کہہ سکتا تھا کہ یہ میرا مینڈیٹ ہے لیکن عوام کی دانشمندی اور شعور دیکھیں کہ کسی ایک جماعت کو اکثریت ہی نہیں دی کہ وہ اپنے طور پر حکومت کرے، عوام نے پیغام دیا ہےکہ ملک ایک جماعت نہیں چلاسکتی، آپس میں بیٹھ کر فیصلہ سازی کریں، عوام کہہ رہے ہیں جسے حکومت کرنا ہے دوسر ے لوگوں کے ساتھ ملنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر اب مجبوراً تمام اسٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اتفاق کرنا پڑے گا تاکہ ہم نہ صرف اپنی جمہوریت بلکہ پارلیمانی نظام، معیشت اور وفاق کو بچاسکیں، جو سیاسی جماعتیں اتحاد بناتی ہیں تو کسی کے کچھ پوائنٹس مانے جائیں گے، اب اس پوری کشمکش میں واحد طریقہ ڈائیلاگ اور کمپرومائز ہے، حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سے پاکستان کے سیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں اس لیے جتنی جلدی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجاتا اتنا بہتر ہوتا۔

پی ٹی آئی پی خواتین کی مخصوص نشستوں سے دستبردار، تمام نامزد خواتین مستعفی

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جو ہمارے پاس آئے ہیں ان سے مل کر بات کریں گے، مجھے (ن) لیگ کو ووٹ دینا ہے تو اپنی شرائط پر دونگا، (ن) لیگ کی شرائط پر ووٹ کیسے دوں؟ حکومت سازی کے حوالے سے جو مشاورتی کمیٹیاں ہیں وہ سست روی کا شکار ہیں، اس غیر سنجیدگی کا نقصان پاکستان اور جمہوریت کو ہورہا ہے اس لیے یہ جتنی جلدی معاملہ حل ہو یہ سیاسی استحکام اور آنے والی حکومت کے لیے بہتر ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں یا پیپلز پارٹی کو کوئی جلدی نہیں، ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، کسی اور نے اپنا مؤقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہوسکتی ہے اور اگر کوئی اپنا مؤقف تبدیل کرنے کو تیار نہیں تو بہت خطرناک تعطل نظر آرہا ہے، اس کے نتیجے میں جو ہوگا وہ جمہوریت، معیشت اور سیاسی استحکام کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔

ایم کیوایم نے سندھ میں گورنر شپ کے معاملے پر اپنا مؤقف واضح کردیا

ایک صحافی کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ میں اسٹیلشمنٹ سے ملا ہوا ہوں، مجھ پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت دیں، اگرمولانا یا کوئی بات کرتے ہیں تو ان سے پوچھیں، اگر میری ملاقات ہوئی بھی توکیا میں نے جمہوریت، آئین پر بات کی یا سودے بازی کی؟-

Shares: