پی این ایس ہنگور کی کامیابی: موجو دہ دور کی جنگی تیاری کے لئے ایک سبق

0
61

پی این ایس ہنگور کی کامیابی: موجو دہ دور کی جنگی تیاری کے لئے ایک سبق

بقلم: نوید مشتاق

جب 1971کی پاک بھارت جنگ نے زور پکڑا، تب پی این ایس ہنگور نے پاکستان کے بحری اثاثوں کی حفاظت کے لیے ایک مظبوط دفاعی دھاک بنائے رکھی۔ اس آبدوز کی جانب سے اپنے آپریشنل ایریا میں کیے گئے اقدامات اور کامیابیاں آج بھی پاکستان کا فخر ہیں۔ آبدوز ہنگور نے کامیابی کے ساتھ آپریشن کرتے ہوئے بھارتی بحری جہازآئی این ایس ککُری کو ڈبویا اور دوسرے بھارتی بحری جہاز آئی این ایس کریان کو تارپیڈو فائر کر کے نقصان پہنچایا۔

آبدوز ہنگور نے کمانڈراحمد تسنیم کی سربراہی میں 22نومبر1971کو مختص کیے گئے سمندری علاقے میں گشت شروع کیا۔ اس دوران آبدوز نے بھارتی کاٹھیا وار ساحل کے قریب گشت کیا تاکہ دشمن کی بحری سرگرمیوں پر نظر رکھی جاسکے۔ آبدوز ہنگور نے 9دسمبر کو شمال کی جانب سے اپنے سنسرز پر دشمن کی ایک ریڈیو ٹرانسمیشن سنی اور اس طرف روانہ ہوئی۔ اس ٹرانسمیشن کی جانچ کے بعد یہ معلوم ہواکہ دوبھارتی بحری جہاز آئی این ایس کرپان اور آئی این ایس ککری آبدوز کے خلاف جنگ کرنے کی تیاری کے ساتھ سمندرمیں موجود ہیں۔

آبدوز ہنگور کے کمانڈر ان جہازوں کی صلاحیت جانتے تھے پھر بھی انھوں نے دونوں جہازوں کو نشانہ بنانے کا نڈر فیصلہ کیا۔ آبدوز ہنگور نے آئی این ایس ککُری اور کرپان پر تار پیڈو فائر کیے جس کے نتیجے میں ککُری مکمل تباہ ہو کر ڈوب گیا جب کہ کریان کو شدید نقصان پہنچا۔ پاکستان کی آبدوز کے اس وار سے بھارتی بحریہ کے قیام سے تب تک سب سے بڑا نقصان پہنچا جس میں اُن کا دو قامت جہاز 18افسران اور 176 سیلرز کے ساتھ غرقِ آب ہوا۔ یہ جنگِ عظیم دوئم کے بعد کسی آبدوز کی جانب سے دشمن کے بحری جہاز کو تباہ کرنے کا پہلا واقعہ تھا۔

پاکستانی آبدوز ہنگور کے اس عمل سے کچھ آپریشنل اور اسٹریٹیجک سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلا یہ کہ اپنے سے کئی گنا بڑے اور طاقتور دشمن بحری جہاز کو ڈبونے سے یہ ثابت ہو کہ انڈین اوشن ریجن (IOR) اوربحیرہءِ عرب کے علاقے میں آبدوزکا ہونا پاک بحریہ کے لیے بہت ضروری ہے۔دوسرا یہ کہ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کواچانک وار کرکے حیران کردینا عددی لحاظ سے چھوٹے مخالف کے لیے ہمیشہ سے ایک بہتر جنگی چال رہی ہے۔

آبدوز ہنگور کا آئی این ایس ککری پر کیا جانے والا حملہ بھی ایک بہترین جنگی چال تھی جس سے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو اپنی طاقت استعمال کرنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ انٹیلی جنس سرویلنس اینڈReconnaissance (ISR) کسی بھی فوج کے لیے مشکل آپریشنل صورتحال میں کام کرنے کے لیے ایک اہم جنگی چال ہے۔

پی این ایس ایم ہنگور نے اس آپریشن میں کامیابی سے ISRآپریشن انجام دیا۔ ہندوستانی بحری جہازوں کی کھوج لگانے، پاک بحریہ کے ہیڈکوارٹرز تک یہ خبر پہنچانے اور پھر دشمن پر حملہ کرنے تک تمام جنگی ماحول میں کامیاب ISR شاملِ حال رہا۔ انتہائی پیچیدہ اور جنگی ماحول میں اپنے دفاعی احداف کے حصول کے دوران بھی مضبوط تنظیمی درجہ بندی کو برقرار رکھنا پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت ہے۔ انتہائی پیچیدہ ماحول اور تکنیکی مشکلات میں بھی آ بدوز ہنگور کے کمانڈر نے تمام آپریشنل معاملات میں صبرواستقامت کا مظاہرہ کیا۔

پی این ایس ایم ہنگور کی کامیابی کی داستان کا تجزیہ کریں تو اس کے چند جُزو پاک بحریہ کی جدید نیول آپریشنل سرگرمیوں میں استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ بھارت کے بڑھتے ہوئے مذموم مقاصد کے جواب میں پاک بحریہ ایک غیر مستقل میری ٹائم اسٹریٹیجی اپنا سکتی ہے جس میں ایک مظبوط آبدوز کی فورس دشمن کے لیے بالواسطہ جنگی حکمتِ عملی کا کام دے گی اور اپنی جدید ترین ISRصلاحیتوں کی بدولت دشمن اچانک وار کر سکے گی۔

یہ سنسرز کا دور ہے جہاں ہر بحری فوج اپنے سطح سمندراور زیرِ آب ا ثاثوں کو سنسرز سے لیس کر کے اپنی ISR صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ اور یہ ایک اچھا موقع ہے کہ پاک بحریہ بھی اپنی آبدوزوں میں جدید ترین ISR صلاحیت نصب کروائے۔ بڑھتے ہوئے پاک چین میری ٹائم تعاون کی بدولت پاک بحریہ اپنی آپریشنل سیکیورٹی کو برقرار رکھتے ہوئے بیجنگ سے بھی اپنی آبدوزوں کے لیے جدید سنسنرز لے سکتی ہے۔

کسی بھی فوجی حکمتِ عملی میں اپنے حدف کا درستگی سے نشانہ لینا اور اُسے کاری ضرب لگانا ایک اہم حصّہ ہوتا ہے۔ پی این ایس ایم ہنگور کے اس آپریشن میں جس ایک تاروپیڈو حملے نے اپنے ہدف کو براہِ راست نشانہ نہیں بنایا اُس سے پاک بحریہ کو یہ سبق حاصل ہوا ہے کہ نشانے کی درستگی اور اُس کے مہلک ہونے سے مکمل آپریشنل سیکیورٹی حاصل کی جاسکتی ہے۔ معلومات کے اس دور میں، درست نشانہ بنانے کی صلاحیت اور Stealthٹیکنالوجی کا ہونا، بڑھتے ہوئے بحری ٹریفک اور پیچیدہ آپریشنل معاملات میں نہایت ضروری ہوگیا ہے۔ بحیثیت مجموعی، پی این ایس ایم ہنگور کی کامیابی پاک بحریہ کی آپریشنل اور دفاعی تیاری کے لیے ہمیشہ ایک اہم اور منطقی سبق رہے گا۔

Leave a reply