اسلام آباد:بالآخر اسلام آباد پولیس فرشتہ نامی بچی کے قاتل گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی.پولیس ذرائع کے مطابق 10 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا.پولیس نے اس سلسلے میں بہت سی گرفتاریاں بھی کیں تھیں لیکن فرشتہ کے قاتلوں تک پہنچنے میں ناکام رہی.پولیس نے پنجاب فارینزک سائنس ایجنسی کو اس بچی کے ڈی این اے بھی بھیجے تھے جس کے بعد قاتلوں کی گرفتاری میں مدد ملی .یہ ڈی این اے فرشتہ کے کپڑوں سے حاصل کیے گئے تھے. اس سلسلے میں 150 سے زائد مشتبہ افراد کے ڈی این اے لیے گئے تھے .پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ فرشتہ کو قتل کرنے سے پہلے ریپ نہیں کیا گیا تھا.
پولیس ذرائع کے مطابق قاتل اس بچی کی نعش کو وفاقی دارالحکومت کے علاقے شہزاد ٹاون کے جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے.پولیس ذرائع کے مطابق بچی کے ایک قریبی رشتہ دارکو بھی شک کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا .اس کے علاوہ ان تین پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری کی جارہی ہے جنہوں نے فرشتہ کے قاتلوں کو تلاش کرنے میں سستی اور نااہلی کا مظاہرہ کیا
فرشتہ نامی لڑکی 15 مئی کو اچانک لاپتہ ہوگئی تھی .بچی کے باپ گل نبی نے بتایا ہے کہ وہ بچی کے غائب ہونے پر اس تلاش کرنے کی سرتوڑ کوششیں کرتے رہے لیکن ناکام رہے .پولیس نے بھی ہمارے ساتھ کسی قسم کا تعاون کرنے سے انکار کردیا تھا .اسلام آباد سے ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ گرفتار ہونے والا شخص ہی فرشتہ کا قاتل ہے جس کے خلاف مزید تحقیقات کی جارہی ہیں.
The girl went missing on May 15, said her father Gul Nabi, adding that they approached the police fearing she had been abducted after they were unable to find her, but the police refused to register an FIR.








