تھانوں میں موبائل فون پر پابندی کے حوالہ سے لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مامون رشید نے درخواست پر سماعت کی ، ایڈیشینل ایڈوکیٹ جنرل نے ایک ماہ کی مہلت مانگی تو عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ کیا ہم عوام کو پولیس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں، عدالت نے مزید کہا کہ پولیس چاہتی ہے ان کے مظالم منظر عام پر نہ لائے جائیں
عدالت نے 15 اکتوبر تک سماعت ملتوی کر دی اور آئی جی پنجاب سے جواب طلب کر لیا
گریڈ ایک سے سولہ کے ملازمین موبائل دفتر نہیں لا سکتے، پابندی لگ گئی
درخواست گزار نے عدالت سے درخواست میں استدعا کہ کہ ہائیکورٹ میں موبائل فون پرپابندی نہیں ،تھانوں میں کیوں؟موبائل فونزکے بجائے تھانے پیسےلے جانے پرپابندی لگائی جائے
آئی جی موبائل فون کی بجائے بٹوہ تھانے لے جانے پر پابندی لگاتے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برہم
پولیس تشدد روکنے کی بجائے آئی جی پنجاب کا انوکھا حکم نامہ، سمارٹ فون پر لگائی پابندی
دوسری جانب پنجاب پولیس کے ترجمان نایاب حیدر نے کہا ہے کہ موبائل فون سے کام متاثر ہوتا ہے اس لئے تھانوں میں موبائل کے استعمال پر پابندی لگائی .
گزشتہ سماعت پر لاہور ہائیکورٹ میں تھانوں میں موبائل فون پر پابندی کے حوالہ سے درخواست کی سماعت ہوئی ،جسٹس مامون الرشید شیخ نے درخواست پر سماعت کی ،درخواست گزارنے کہا کہ پولیس نے تھانوں میں موبائل فون پرپابندی لگا رکھی ہے،عدالت کےحکم پرمختلف تھانوں کی تصاویرلے آئےہیں ،عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کس کس تھانےکی تصاویرہیں ؟ درخواست گزار نے بتایا کہ یہ تصاویرتھانہ ہربنس پورہ لاہور، بھیرہ،راولپنڈی کی ہیں،تھانوں میں ایس ایچ او کےتحریری حکم آویزاں ہیں،