سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سےمتعلق پولیس کی رپورٹ مسترد

ہاتھ جوڑکر التجا کرتا ہوں، یہ کیس بند کر دیں اور یہ تماشہ بھی، میرے بھائی فرقان کا کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہ
0
137
sindh highcourt

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس کی رپورٹ کو مسترد کردیا-

باغی ٹی وی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزاروں میں عاصمہ صغیر، محمد قادر، ممتاز، غلام مصطفیٰ اور دیگر شامل ہیں۔

دوران سماعت پولیس نے رپورٹ پیش کی، تاہم عدالت نے پولیس کی رپورٹ کو اسٹیریو ٹائپ قرار دے کرمسترد کردیا لاپتاافراد کی بازیابی میں پیشرفت نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پولیس کی رپورٹ روایتی ہے، پولیس لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کیوں کچھ نہیں کرتی، عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اقدامات مزید تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

پی ٹی آئی حکومت سے موازنہ کریں تو ن لیگ کی کارکردگی ہمالیہ سے …

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق 21 جے آئی ٹی اور60 ٹاسک فورس کے اجلاس ہو چکے ہیں۔ جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے وکیل سے استفسار کیا کہ سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ کہاں ہے سرکاری وکیل نے بتایا کہ سیکرٹری داخلہ کی رپورٹ جمع کرادی گئی ہے۔

صرف ن لیگی الیکشن سے بھاگ رہے ہیں،اعتزاز احسن

لاپتہ افراد کے اہل خانہ میں سے ایک نے دوران سماعت بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ہاتھ جوڑکر التجا کرتا ہوں، یہ کیس بند کر دیں اور یہ تماشہ بھی، میرے بھائی فرقان کا کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے، دھکے کھلائے جا رہے ہیں، پولیس کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتی ہے ہمارے پاس نہیں ہیں، 9سال ہوگئے لاپتا فرقان اور ندیم کو بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔

عدالت نے سیکرٹری داخلہ، دفاع سمیت پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

عدالت نے علی امین گنڈاپور کو اشتہاری قرار دیدیا

Leave a reply