پولٹری کے مسائل کیا ہیں اور مرغی اتنی مہنگی کیوں ، پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے بتادیا

پولٹری کے مسائل کیا ہیں اور مرغی اتنی مہنگی کیوں ، پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے بتادیا

باغی ٹی وی :پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن وائس چئیرمین راجہ عتیق الرحمٰن عباسی (نادرن ریجن) نے ایک اخباری بیان میں بتایا کہ پولٹری ذراعت کے شعبوں میں سب سے منظم سیکٹر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں عوام کوسب سے سستی پروٹین مرغی کے گوشت کی صورت میں مہیا ہے۔ لیکن اس انڈسٹری کے بڑھتے ہوئے مسائل کی وجہ یہ صنعت بحران کا شکار ہو رہی ہے۔ پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والے اجزاء کی قیمتیں دن بدن بڑھتی نظر آرہی ہیں۔ مکئی پولٹری فیڈ میں استعمال ہونے والا ایک اہم جزو ہے اور اس کی قیمت جولائی سے اب تک 1132 روپے فی من سے1700 روپے فی من تک پہنچ گئی ہے،سویا بین میل 3273روپے سے 4160روپے،چاول کی چوکر 1371روپے سے 1800روپے،گندم کی چوکر 1078روپے سے1421روپے،کنولا میل 2412روپے سے 2508روپے اور سن فلاورمیل1814روپے سے 2160 روپے فی من تک بڑھ گئی ہے۔اس کے علاوہ مکئی کی ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ذخیرہ اندوز روزانہ کی بنیاد پر اس کی قیمتوں میں اضافہ کررہے ہیں اور ذخیرہ شدہ مکئی کو تھوڑا ٹھوڑا کر کے نکال رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی ہے۔

فیڈ کی قیمت 3085فی بیگ سے 3530روپے فی بیگ مہنگا ہوا یعنی 8900فی ٹن کے حساب سے اضافہ بہت زیادہ ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں مزید بڑھ جائے گا۔ مزید انہوں نے کہا کہ 75-80% فیڈ کی پیداواری قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے برائیلر کی پیداواری لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے پولٹری فارمرزشدید پریشان ہیں۔ کرونا(COVID-19)کی وجہ سے مرغی کے گوشت کی کھپت بہت متاثرہو رہی ہے کیونکہ شادی ہالز اور ریسٹورنٹس تقریباً بند ہیں اور اس وجہ سے پولٹری فارمرز شدید نقصان سے دوچار ہیں۔ پیداواری لاگت اور فیڈ کی قیمتوں میں کمی کا صرف ایک طریقہ بچتا ہے اور وہ ہے کہ جو اجزاء اس وقت میسر نہیں ان کو درآمد کیا جائے۔سویا بین پر کسٹم ڈیوٹی 3فیصد سے 0فیصدکی جائے،سیلز ٹیکس17فیصدسے5فیصد کیا جائے۔اسی طرح سویا بین میل اور سن فلاورمیل پولٹری فیڈ کا ایک جزو ہیں اس پر کسٹم ڈیوٹی11فیصد سے0فیصد کی جائے اورسیلزٹیکس17 فیصدسے0فیصد کیا جائے۔

اور اگر اسی طرح کے حالات جاری رہے، تو پولٹری کی پروڈکشن بری طرح متاثر ہو گی۔ اور اگلی GPاورPSکیپیداوار میں تقریباً77ہفتوں کی تاخیر ہو سکتی ہے اور نتیجتاًملک میں گوشت کی قلت پیدا ہو جائے گی۔ لہٰذا حکومت سے گزارش ہے کہ پولٹری کے مسائل جلد از جلد حل کئے جائیں تاکہ پولٹری فارمز کو مزید مشکلات کا سامنا نا کرنا پڑے۔ اور اگر یہی صورت حال رہی تو برائیلر کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

Comments are closed.