ننکانہ صاحب ،باغی ٹی وی( نامہ نگار احسان اللہ ایاز)ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے حالیہ دنوں میں کیے گئے انتظامی فیصلوں پر تعلیمی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، پنجاب کے مختلف اضلاع میں ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز کی تعیناتیوں میں سیاسی اثر و رسوخ کو ترجیح دی جا رہی ہے، جس کے باعث تعلیمی اداروں کے انتظامی امور متاثر ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر ضلع ننکانہ صاحب میں مستقل ڈپٹی ڈائریکٹر کی عدم تعیناتی سے نو بوائز اور گرلز کالجز شدید مسائل کا شکار ہو چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 نومبر 2023 کے بعد سے ننکانہ صاحب میں کوئی بھی مستقل ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات نہیں کیا جا سکا، جس کے باعث تعلیمی اداروں کے انتظامی معاملات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ بجٹ کی منظوری، تدریسی و غیر تدریسی عملے کی تعیناتی اور دیگر بنیادی تعلیمی معاملات میں پرنسپلز کو شدید مشکلات درپیش ہیں۔
تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے انتظامی فیصلوں میں شفافیت کا فقدان نظر آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایک انتہائی اہم عہدہ ہے جو کالجز کی بہتری اور تعلیمی معیار بلند کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، لہٰذا اس پر سیاسی وابستگی کے بجائے میرٹ پر تعیناتی ہونی چاہیے۔
کالجز کے پرنسپلز، اساتذہ اور طلبہ کا کہنا ہے کہ مستقل ڈپٹی ڈائریکٹر کی غیر موجودگی میں تعلیمی ادارے شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں۔ اساتذہ کے مطابق، اگر مسئلے کا جلد از جلد حل نہ نکالا گیا تو وہ احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ طلبہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ انتظامی خلل کی وجہ سے ان کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے، اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو وہ بھی احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔
تعلیمی ماہرین، اساتذہ اور طلبہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ضلع ننکانہ صاحب میں جلد از جلد ایک مستقل، قابل اور غیر جانبدار ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات کیا جائے تاکہ تعلیمی ادارے اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام کر سکیں۔ مزید برآں، ماہرین نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دینے کی بھی اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی اثر و رسوخ سے بالاتر ہو کر تعلیمی معیار اور میرٹ کو ترجیح دے۔
اگر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت کا سلسلہ بند نہ کیا تو اس کے نتائج نہ صرف تعلیمی معیار پر منفی اثر ڈالیں گے بلکہ اساتذہ اور طلبہ کے لیے بھی مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو پنجاب بھر میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔