لندن: دنیا کے غریب ممالک کی غریب عوام کو صحت کے مسائل کا مسلسل سامنا ،اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا کے متنازعہ، غریب ترین اور جنگ زدہ ممالک میں بچوں کی بڑی تعداد ویکسین سے محروم ہے اور یوں ان میں خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ادارے کا کہنا کہ بچوں کو سب سے عام بیماریوں سے بچانے والی ویکسین کی شرح میں کمی آئی ہے کیونکہ 95 فیصد بچوں کو ویکسین دینے کا ہدف پورا نہیں ہوسکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے اعدادوشمار پر جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2010 کے بعد خناق م تشنج ، اور کالی کھانسی،اور خسرے ،کی ویکسین کی شرح 95 فیصد کے بجائے 86 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دو کروڑ بچوں کو ویکسین نہیں دی گئی، یعنی دس میں سے ایک بچہ اس مرض کا شکار ہوسکتا ہے؛ جبکہ سال 2018 اس ضمن میں بدترین ثابت ہوا ہے۔
دنیا بھر مہاجرت بھی اس سلسلے میں ایک بہت بڑا ایشو ہے ، یونیسیف نے کہا ہے کہ طبی سہولیات میں کمزور ممالک کے دوردراز دیہی علاقوں میں بچوں تک رسائی دوسرا گمبھیر مسئلہ ہے۔ عالمی تنازعات سے بچوں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہوئی ہے اور انہیں ویکسین نہیں مل رہی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق نائجیریا، پاکستان اور بھارت میں 70 لاکھ بچے ویکسین سے محروم رہ گئے ہیں۔ دوسری جانب جنگ کے شکار صومالیہ، مالی، افغانستان، جنوبی سوڈان، شام اور یمن میں حالات اس سے بھی خراب ہیں جہاں سے ڈیٹا بھی نہیں مل سکا ہے۔عالمی ادارہ برائے صحت نے کہا ہے کہ 2018 میں خسرے کے واقعات میں دوگنا اضافہ ہوا ہے یعنی 350,000 کیسز رجسٹر ہوئے ہیں۔