دنیا بھر میں کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے مصنوعی ذہانت کے ممکنہ خطرات سے خبردارکرتے ہوئے عالمی سطح پرغور و فکرکا مطالبہ کردیا ہے جبکہ ماضی میں بھی پوپ فرانسس انٹرنیٹ کے دانشمندانہ استعمال کا مشورہ دے چکے ہیں۔

باغی ٹی وی: عالمی میڈیا کے مطابق ویٹیکن سٹی میں بات چیت کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال میں چوکس رہنے کی ضرورت ہے، نئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں تشدد اور امتیازی سلوک کو جڑ نہیں پکڑنی چاہیے، مصنوعی ذہانت کے تصور اور استعمال کو ذمہ دارانہ اندازمیں پیش کرنے کی ضرورت ہے مصنوعی ذہانت کا استعمال انسانیت کی خدمت اور دنیا کے تحفظ کیلئے ہونا چاہیے، نئی ٹیکنالوجی کا استعمال اخلاقی عکاسی، تعلیم اور قانون کے دائرے تک بڑھایا جانا چاہیے۔

یاد رہے کہ اوپن اے آئی اور گوگل ڈیپ مائنڈ کے سربراہ سمیت کئی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) ’بنی نوع انسان‘ کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔، وباؤں اور ایٹمی جنگ کی طرح مصنوعی ذہانت سے بنی نوع انسان کو لاحق خطرات سے نمٹنے کیلئے بھی کوششیں شروع کرنی چاہیے۔

برطانیہ نے پناہ کےمتلاشیوں کوسمندر میں بحری جہازمیں منتقل کرنا شروع کر دیا

مصنوعی ذہانت سے انسان ذات کے وجود کو لاحق خطرات کی باتیں مارچ 2023 سے شروع ہو گئی تھی جب ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے اداروں سے کہا کہ وہ زیادہ جدید اے آئی سسٹمز کی تیاری کو عارضی طور پر روک دیں جبکہ الون مسک سمیت ایک ہزار سے زائد ماہرین نے ایک کھلے خط میں مصنوعی ذہانت پر 6 ماہ کیلئے پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں صنوعی ذہانت کے گاڈ فادر سمجھے جانے والے کمپیوٹر سائنٹسٹ جیفری ہنٹن نے اپنی ہی بنائی گئی ٹیکنالوجی سے خبردار کرتے ہوئے گوگل سے ملازمت بھی چھوڑ دی تھی نصف صدی تک مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والے جیفری ہنٹن نے اپنی تخلیق پر معذرت کی اور یہ بھی کہا کہ اگر وہ یہ کام نہ کرتے تو کوئی اور ضرور کرتا، مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی اندازوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

بریڈ فورڈ قونصلیٹ میں قومی پرچم اتار کر پی ٹی آئی کا پرچم بلند کر …

گوگل نے اپنے ایک سافٹ ویئر انجینیئر بلیک لیمونی کو بھی برطرف کردیا جس نے کمپنی کے مصنوعی ذہانت کے سسٹم پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے حساس کہا تھا بلیک لیمونی نے دعویٰ کیا تھا کہ بات چیت کی ٹیکنالوجی حساس ہو گئی ہے ۔

Shares: