ماہ اگست شروع ہوتے ہی جشن آزادی کی تیاریاں بھی شروع ہو جاتی ہیں۔ ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار نظر آتی ہے۔جشن آزادی کے پروگرامز کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔جشن آزادی کے اس دن کو پورے جذبے سے منایا جاتا ہے۔کہیں آتش بازی تو کہیں بھنگڑے کہیں مختلف پروگرامز کو ترتیب دیا جاتا ہے۔لیکن اس آزادی کے پیچھے مقصد اور اس کی اہمیت پر کوئی بات نہیں کرتا یہ وطن عزیز کتنی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے ۔اس کے بارے نہ تو کوئی پروگرامز ہوتے ہیں اور نہ ہی اپنے بچوں کو بتایا جاتا ہے۔کہ اس وقت کیوں لاکھوں افراد نے قربانی دیں۔

لاکھوں ایسے افراد جنہوں نے کئی دہائیاں جدوجہد کی اس وطن کی بنیاد آزادی ایک لفظ آزادی کو بوڑھوں بچوں عورتوں اور نوجوانوں نے اپنے خون سے لکھا ہے ۔دو قومی نظریہ پر وجود میں آنے والی یہ ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان حقیقی معنوں میں آج بھی مکمل آزاد نہیں ہے ۔

ہماری بدقسمتی ہے کہ یہاں انفرادی طور پر ہر شخص ایک مخصوص سوچ کا غلام ہے۔یہ ایک ایسی ریاست جس میں ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ہر شخص آزاد ہے وہ اپنی مسجد میں عبادت کرتا ہے ۔ یا مندر میں جاتا ہے لیکن اس آزادی کو بھی ایک سوچ نے غلام بنا رکھا ہے۔ اس معاشرے میں دوسرے مذاہب سے نفرت کو دیکھا جاتا ہے وہیں اپنے ہی مذہب میں مختلف مسلک کے افراد کو بھی نفرت کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اسلام کا دشمن سمجھا جاتا ہے۔

جو ریاست بنی ہی برابری کی بنیاد پر تھی جس کا مطلب لا الہ الا اللہ تھا اسی ملک کے اندر امیر غریب رنگ و نسل کا فرق رکھا جاتا ہے۔اسی ملک کی آزادی کے لیے بلا تفریق رنگ و نسل قربانیاں دی گئیں آج اسی سرزمین پر طاقت کے لئے ذات اور نسل سے طاقتور اور کمزور کا فیصلہ ہوتا ہے۔

جس وطن کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جس کی بنیاد ہی قانون کی بالادستی انصاف اور امن کی بنیاد پر رکھی گئی آج اسی اسلامی جمہوریہ ریاست میں طاقتور کو منصف ظالم کو عادل معافیہ کو معاشرے کے شرفاء میں شمار کیا جاتا ہے۔ میرے وطن کا مقصد آزاد لوگوں کی ریاست تھا لیکن قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد اس ملک پر ایک طاقتور طبقہ مسلط ہو گیا جس نے عوام کی فلاح کی بجائے اپنی نسلوں اور خاندان کا سوچا۔

خاص کر پچھلے 30 سالوں سے اس ملک پر حکمرانی کی جنگ عوام کی خدمت نہیں بلکہ اپنی انا اور طاقت کی جنگ رہی ہے ایک آزاد قوم کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے پھر سے غلام بنا دیا گیا ہے۔ یہ غلامی کسی دوسری قوم یا نسل کی نہیں بلکہ اپنے اوپر اپنی ہی طاقت سے مسلط کئے گئے چند افراد کی طرف سے ہے۔جن کو ہم اپنا رہبر سمجھتے رہے جن کو اپنا مسیحا سمجھے اور ان کے پیچھے چلتے رہے انہوں نے ہی ایک آزاد قوم کو پھر سے غلام بنا دیا ہے۔آزادی کے دن ہی ہم غیر مسلم قوم کی غلامی سے نکل کر اپنوں کے غلام بن گئے تھے ابھی شاید کچھ وقت اور لگے جب ہم خود کو آزاد قوم سمجھیں ۔

14 اگست کا دن ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کیا ہم واقعی آزاد قوم ہیں ؟
اگر آزاد ہیں تو پوری قوم کو آزادی مبارک۔ اللہ تعالٰی ہم سب کا حامی ناصر ہو۔

@No1Hasham

Shares: