اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہدایت پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ متوقع معاہدے کی شرائط تیار کرلیں-
باغی ٹی وی : باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صوبائی مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب تیار کردہ ٹی او آرز کا مسودہ لے کر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
پنجاب میں جو ہونے جا رہا ہے وہ ٹیسٹ ہے،ترجمان پنجاب حکومت
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آج ہی ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے متوقع ملاقات کے لیے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صوبائی مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کو فوری طور پہ اسلام آباد طلب کیا تھا۔
جبکہ بلاول بھٹو کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کو کراچی اور حیدرآباد میں ان کے نامزد کردہ نمائندوں کو ایڈمنسٹریٹرز لگانے کا بھی عندیہ دیا گیا اس حوالے سے متحدہ اپوزیشن کے وفد کی ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات اور یہ ملاقات پارلیمنٹ لاجز میں ہوئی ذرائع اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ملاقات میں تحریک عدم اعتماد اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا پیپلزپارٹی نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کی صورت میں ایم کیو ایم کوبڑی پیشکش کی گئی-
جس میں ایم کیوایم کو سندھ کی گورنرشپ اور سندھ کابینہ میں مناسب حصہ دینے کی بھی پیشکش گئی ہے جبکہ کراچی اور حیدر آباد کے ایڈمنسٹریٹر شپ دینے کی بھی پیشکش کی گئی-
چئیرمین سینیٹ کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد تیار
قبل ا زیں ایم کیو ایم سے حکومتی وفد نے ملاقات کی تھی جس میں حکومت کی جانب سے ایک وزارت دینے کی آفر کی گئی پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والی ملاقات میں حکومتی وفد نے باضابطہ طور پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کو ایک اور وزارت اور ان کے سیاسی دفاتر کھولنے کی پیشکش کی-
ذرائع کے مطابق حکومت نے ایم کیو ایم کے دفاتر سمیت دیگر مطالبات بھی مان لیے ہیں اور ایم کیو ایم سے ماضی میں کیے گئے تمام وعدوں کی تکمیل کی بھی گارنٹی دے دی ایم کیو ایم نے فیصلے کیلئے وقت مانگ لیا اس حوالے سے ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ فی الحال ایم کیو ایم کا حکومت یا اپوزیشن کی طرف کوئی جھکاؤ نہیں اور ایم کیو ایم نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
تحریک عدم اعتماد: شہباز شریف کی بلوچستان عوامی پارٹی کو بھرپور اعتماد اور تعاون…
خیال رہے کہ ایم کیو ایم نے اب تک فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وہ تحریک عدم اعتماد میں حکومت کے ساتھ ہے یا اپوزیشن کے ساتھ جبکہ دیگر اتحادی جماعتوں بلوچستان عوامی پارٹی نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کردیا ہے جبکہ ق لیگ بھی اس معاملے پر منقسم ہے
دوسری جانب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عمران خان کا بطور وزیراعظم آخری ہفتہ شروع ہو چکا ہے اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کردی ہے بلوچستان عوامی پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی حکومت چھوڑنے کا اعلان کرچکے ہیں۔
بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ دیکھے اور ان دیکھے کئی باغی اراکین حکومت کے خلاف ووٹ دینے کا اشارہ دے چکے ہیں۔