بلاول ہاؤس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے تحفظات پر حکمران اتحاد نے اہم اجلاس بلا لیا-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس کراچی میں ایم کیو ایم سمیت دیگر حکومتی اتحادیوں کی ملاقات ہوئی جس میں وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ ، ناصر شاہ شرجیل، مرتضی وہاب، وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ، ملک احمد خان اور دیگر شریک ہوئے۔
پوری قوت کے ساتھ دہشتگردی سے نمٹا جائے گا,قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ
اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے تحفظات پر غور کیا گیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلی سندھ نے معاملے پر بریفننگ دی۔
ایم کیوایم کی جانب سے گورنرسندھ کامران ٹیسوری، خالد مقبول،فیصل سبزواری، وسیم اختر نے شرکت کی،ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
واضح رہے کہ حلقہ بندیوں کے تنازع پر حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے علحیدگی ہونے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ایم کیو ایم پاکستان کے تحفظات دور کرنے کے لیے اجلاس طلب کیا-
اجلاس ختم ہونے کے بعد گورنر سندھ ، نون لیگی اور ایم کیو ایم رہنما میڈیا سے بات کیے بغیر بلاول ہاؤس کراچی سے روانہ ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جبکہ پی پی اور ایم کیو ایم کے مابین نئی حلقہ بندیوں پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
ڈی جی خان، پرویز الہی قبضہ مافیا کے سرپرست نکلے، عدالتی حکم بھی ہوا میں اڑا دیا گیا
ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن نئی حلقہ بندیوں سے مشروط کردیے ہیں اور اجلاس میں بلدیاتی حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم رہنماؤں نے اجلاس میں واضح کردیا کہ نئی حلقہ بندیوں کے بغیر بلدیاتی الیکشن کرائے گئے تو ہم آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔ اجلاس کے بعد ایم کیو ایم وفاقی وزرا بغیر بات کئے روانہ ہوگئے۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر حلقہ بندیوں کو درست نہ کیا گیا تو پھر ہم کارکنان اور عوام کے پاس جائیں گے اور سڑکوں پر آجائیں گے اور یہ بھی سوچیں گے کہ حکومت میں رہتے ہوئے الیکشن لڑیں یا پھر اتحاد کو چھوڑ دیں۔
خیال رہے کہ ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ الیکشن غیر جانب دار اور شفاف ہوں تو ہم ضرور تیار ہیں مگر سندھ کے اندر بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے جو حلقہ بندیاں کی گئی ہیں وہ متنازع ہیں، 15 جنوری کو شفاف انتخابات ہورہے ہیں اور ہم نے 8 ماہ کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے درجنوں ملاقاتیں کی ہیں جن میں کہا تھا کہ فوری طور پر کراچی و حیدر آباد کی حلقہ بندیاں تبدیل کی جائیں۔
قبل ازیں بلاول ہاؤس میں مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی آمد سے قبل پیپلز پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا اجلاس کی صدارت پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کی جس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے حکومت کی پوزیشن سے آگاہ کیا۔ اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں نے بتایا کہ ہم نے ماضی میں کئی دفعہ ایم کیو ایم کے کہنے پر الیکشن کمیشن کو خطوط لکھے جبکہ بلدیاتی الیکشن کرانا یا ملتوی کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے-
مولانا فضل الرحمان کی طبیعت ناساز،سیاسی سرگرمیاں منسوخ
پارٹی رہنماوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا سندھ حکومت اس پر عمل درآمد کرے گی۔ بعدازاں آصف علی زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہماری اتحادی ہے، ان کے ساتھ لیکر چلیں گے۔
ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے وفود کو بریفنگ دی کہ حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں ہے، نئی حلقہ کم از کم چار سے ماہ درکار ہوسکتے ہیں جبکہ ووٹرز کے ردو بدل اور یوسیز ردو بدل معمولی عمل نہیں ہے۔
سندھ حکومت کی قانونی ٹیم بریفنگ نے بتایا کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کا دباؤ ہے اور الیکشن کمیشن احکامات نہ ماننے کی صورت میں صوبائی حکومت خلاف ایکشن لے سکتی ہے کیونکہ الیکشن کمیشن انتظامات کے متعلق خود جائزہ لے رہی ہے۔