پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، اور تحریک انصاف کا ایک جیسا کردار مصطفی کمال نے بے نقاب کردیا
باغی ٹی وی : پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ عوام کو اختیارات اور وسائل نچلی سطح تک منتقل نا کرنے میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، اور تحریک انصاف ایک جیسی ہیں۔ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف اپنی ہی جماعت کے کونسلر اور یوسی چئیر مینز کو اختیارات اور وسائل منتقل کرنے کے لیے تیار نہیں کیونکہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی ذہنیت جاگیردارنہ اور وڈیرانہ ہے۔
مجھے کیوں نکالا” کے نعرے لگانے والی مسلم لیگ(ن) نے ایک بار بھی پنجاب کے اپنے 57000 منتخب بلدیاتی نمائندوں کے لیے "انہیں کیوں نکالا” کی آواز بلند نہیں کی کیونکہ گلی محلوں اور گاؤں کے بلدیاتی نمائندے عوامی مسائل کو حل کرکہ مقامی ہیروز بن جاتے جو جاگیرداروں اور وڈیروں کی سیاست کے لیے زہر قاتل بن جائیں گے۔
نااہل، کرپٹ اور تعصب زدہ حکمران بھی اچھی طرح یہ بات جانتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 140A اور اٹھارویں ترمیم میں مزید ترمیم میں پاکستان کے 90 فیصد مسائل کا حل پنہاں ہے لیکن اختیارات اور وسائل پر قابض بوسیدہ نظام کی پیداوار حکمران موروثی مفادات کی خاطر ملک کو تباہی و برباد کررہے ہیں۔ جس طرح آئین میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا پورا چیپٹر موجود ہے اس طرح آئین میں بلدیاتی حکومتوں کے لیے بھی پورا ایک چیپٹر ہونا چاہیے تاکہ وزیراعظم، وزراء اعلیٰ اور گورنرز کی طرح بلدیاتی نمائندے حلف اٹھاتے ہی عوامی خدمت میں لگ جائیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں سینکڑوں نوجوانوں کی پی ایس پی میں شمولیت کے موقع پر پاکستان ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈھائی سالوں میں پیپلز پارٹی نے تین لاکھ کے قریب نوکریاں دی لیکن اس میں کراچی اور حیدرآباد میں سے ایک آدمی کو نوکری نہیں دی گئی کیونکہ شہری سندھ کے 40 فیصد کوٹے پر بھی جعلی ڈومیسائل کے زریعے دیہی سندھ سے پیپلزپارٹی کے ہمدردوں کو نوکری دی گئیں۔ دس سال میں وفاق سے اٹھ ہزار ارب روپے سے زائد رقم ملنے کے باوجود سندھ انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں رہا، کراچی سندھ کے خزانے میں 90 فیصد ریونیو جمع کرواتا ہے اسکی آبادی سندھ کی آبادی کا 50 فیصد ہے، آج کراچی دنیا کے بدترین شہروں میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی ہی مسائل کا واحد حل ہے، عوام کو بھی اس بات کا ادراک ہو چکا ہے۔ پاک سرزمین پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ نیشنل فنانس کمیشنNFC کو پرونشل فنانس کمیشنPFC سے مشروط کیا جائے۔ نیز اختیارات اور وسائل نچلی سطح تک منتقل کیئے جائیں تاکہ عوامی مسائل انکی دہلیز پر حل ہونگے