کراچی: کراچی کے لوگوں نے ابررحمت کی دعاکی پیپلزپارٹی کی پالیسیوں کی وجہ سے وہ زحمت بن گئی،اطلاعات کے مطابق انصاف ہاؤس کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی میں بارش کے پیش نظر کراچی کے بلدیاتی نظام کے حوالے سے پیپلزپارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا
ذرائع کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان نے کہا کہ کل کراچی میں ایک سے سوا گھنٹے کی بارش نے پورے شہر کو ڈبو دیا کراچی کے لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے بارش کے لیے دعائیں کی اور پیپلرزپارٹی کے بلدیاتی نظام نے کراچی کے عوام کے لئے ابررحمت کو زحمت بنادیا کچھ روز قبل ایک پریس کانفرنس کی گئی تھی اس کانفرنس میں مئیر کراچی، لوکل گورنمنٹ کے وزیر بھی شامل تھے کراچی میں نالوں کی تعداد 500 سے زائد ہیں شہر میں نالوں کی صفائی کے لیے ورلڈ بینک نے ایک ارب روپے دیے،
خرم شیرزمان کا کہنا تھا کہ وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کی پریس کانفرنس سے لگ رہا تھا کہ لوگ نالوں میں کشتیاں چلائیں گے اور مچھلیاں پکڑیں گے کراچی کے نالوں کی صفائی تو کیا جو کام ہوا وہ بھی سنجیدگی سے نہیں کیا گیا کراچی میں موجود محمودآباد کا نالہ سب سے زیادہ ابتر حالت میں ہے نالہ کچرے سے بھرا ہوا ہے دوسرا بڑا نالہ گجر نالہ ہے جو جہاں ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک صرف کچرے کہ کچھ دکھائی نہیں دیتا شیرپاؤ، کورنگی نالہ،ٹیپو سلطان نالہ نہر خیام انتہائی برے حال میں ہیں کراچی کی بارش نے فرنیچر مارکٹ کو بھی ڈوبادیا گراؤنڈ فلور پر رہنے والے لوگوں کے گھروں میں بستر تیر رہے تھے،
انہوں نے مزید کہا کہ شاہراہ قائدین شاہراہ فیصل پورا ڈوبا ہوا تھا سندھ کا بڑا اسپتال جناح اسپتال کا وارڈ بارش کے پانی سے ڈوبا ہوا تھا بلاول اپنی کارکردگی پر شاباش کے مستحق ہیں جس شہر سے بلاول اور زرداری کھاتے ہیں بلاول نے کل کوئی میٹنگ کال نہیں کی، کیا وجہ ہے بلاول نے کل اپنے وزیروں سے رپورٹ نہیں لی؟؟ بلاول کا شہر دبئی ہے، بلاول کو نہ کراچی کی فکر ہے نہ لاڑکانہ کی ورلڈ بینک نے 1 ارب روپے نالوں کی صفائیوں کے لیے دئیے ورلڈ بینک 1 ارب ڈالر کا آڈٹ کرائے اس پر پوری تحقیقات ہونی چاہیے یہ پیسے کہاں گئے ان کے لیے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے،
ورلڈ بینک کہہ رہا ہے بے شرموں جاکر نالے صاف کرلو،نالے کی صفائی کا چیئرمین مراد علی شاہ ہیں سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے بھی وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ چیئرمین ہیں ورلڈ بینک کو انکوائری مراد علی شاہ کے خلاف شروع کرنی چاہیے یہ ہمارے ملک کی توہین ہے نالوں کے پیسے ورلڈ بینک دے رہا ہے جو پی پی کے وزیر کھاگئے میئر صاحب آپ بھی بتائیں یہ ایک ارب کہاں گیاکراچی کب تک پانی کے لیے ترستا رہے گاسندھ کے اندر لیڈرشپ کرپٹ ہے ان کے ایم پی ایز اور پوری قیادت کرپٹ ہے شہر کراچی بوند بوند پانی کے لیے ترس رہا ہے اس شہر کی حالت سب کے سامنے ہے کمشنر کراچی کہیں نظر نہیں آرہے،22 کروڑ ڈی سیز کو دیے گئے ورلڈ بینک فوری طور پر 1 ارب کی تحقیقات کرے،25 کروڑ بتارہے ہیں 75 کروڑ کہاں گیا پی ایف سی کا نظام مکمل طور فعال کیا جائے آرٹیکل 140 اے کے تحت پیسہ یوسیز کو بھی ملنے چاہیے،
خرم شیرزمان کہتے ہیں کہ کراچی میں 5 سالوں میں ہم نے کراچی کا اتنا برا حشر پہلے نہیں دیکھا کیا کبھی کسی نے دیکھا کہ کے پی کے میں بارش ہوئی ہے اور پشاور بھر گیا ہو کبھی دیکھا کہ ملتان ڈوب گیا کبھی بلوچستان دیکھا کہ بارش کے پانی سے ڈوب گیا ہو یہ سب صرف سندھ میں ہوتا ہے کیونکہ سندھ حکومت کرپٹ ہے اس کے لیڈر کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی بلال غفار نے کہا کہ ہرسال بارشوں میں بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کی بات کی جاتی ہے اور اداروں کی ناکامیاں پچھلے بارہ سالوں سے جاری ہیں ہر سال اختیارات کی جنگ لڑی جاتی ہے یہاں نیتوں کا فقدان ہے ہماری سندھ اسمبلی میں ایک متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور ہوئی تھی کہ ہم صوبہ سندھ میں پی ایف سی لائیں گے،
خرم شیر زمان نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ کے پی کے میں پی ایف سی 5 سالوں سے مستقل جاری ہے 30 سے 35 فیصد کے پی کے میں ڈسٹرکٹ بجٹ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے ذریعے دیا جاتا ہے 12 سال سے پی پی نے پی ایف سی کو روکا ہوا ہے کراچی کے مسائل کا حل صرف یہ ہے کہ گراس روٹ لیول تک فنڈز کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہے پچھلے سال پاکستان تحریک انصاف نے علی زیدی صاحب نے لیٹس کلین کراچی کمپین شروع کی تھی اور ہم نے 40 دن وہ کمپین جاری رکھی تھی اور 9 کروڑ سے زائد خرچ کیے تھے اور کراچی میں زیادہ بارشوں کے باوجود بھی کراچی نہیں ڈوبا تھا کے ایم سی، ڈی ایم سی،سندھ حکومت نالے نہ صاف ہونے کی ذمیداری کے ایم سی ڈی ایم سی اور سندھ حکومت کی ہے،
خرم شیرزمان نے کہا کہ کراچی میں کچھ ماہ قبل شہید ملت روڈ پرپی پی وزراء نے فلائی آور کا افتتاح کیا، وہ برج گرچکا ہے اور بیٹھ چکا ہے اور روڈ بند کردیا گیا ہے،6 مہینے میں برج بنا جشن منائے گئے تھے اور حالات دیکھ لیں جو پروجیکٹ بنتا ہے وہ 3 مہینے سے زیادہ نہیں چلتا ہم نیب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی بھی انکوائری کی جائے رکن سندھ اسمبلی سعید آفریدی نے کہا کہ ان حکمرانوں کی نیت ہی نہیں ہے یہ لوگ کوئی کام کریں بارہ سالوں سے یہ کوئی کام پلاننگ سے نہیں کرسکے میرے حلقے میں وفاقی حکومت کے فنڈ سے کام ہوئے ہیں نالے اور سڑکیں بنی ہیں جاکر دیکھ لیں وہاں پر کوئی پانی نہیں کھڑا ہوا ہے یہاں تھوڑی دیر کی بارش سے پورا کراچی تالاب بنا ہوا ہے۔ اس موقع پر اراکین اسمبلی جمال صدیقی، راجہ اظہر، شہزاد قریشی، گل نمروز خان، کیپٹن رضوان، فضا ذیشان، عمران صدیقی، سربلند خان اور دیگر بھی موجود تھے۔