کابل میں افغان طالبان کوخوش آمدید کہنےکی تیاریاں: لوگ مکانوں کی چھتوں پرچڑھ چڑھ کردیکھنےلگے

0
40

کابل :کابل میں افغان طالبان کوخوش آمدید کہنے کی تیاریاں:لوگ مکانوں کی چھتوں پرچڑھ چڑھ کردیکھنے لگے،اطلاعات کے مطابق جیسے جیسے افغان طالبان کی کابل کی طرف پیش قدمی کی اطلاعات کابل کے شہریوں تک پہنچ رہی ہیں ویسے ویسے کابل کے اندورونی منظربڑی تیزی سے تبدیل ہوتے نظرآرہے ہیں‌

کابل سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہےکہ اس وقت افغان طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل سے صرف 37 کلومیٹر دو رہ گئے،دوسری طرف افغان طالبان کی پیش قدمی کو بھانپتے ہوئے امریکی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ طالبان اگلے 72 گھنٹے میں کابل کا گھیراؤ کر سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ رات 12 بجے سے لیکراب تک کابل سے امریکی سفارتی عملے کے انخلا کی تیاریاں جاری ہیں۔دوسری طرف امریکی حکام نے اہلکاروں کو حساس نوعیت کا سامان تباہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلا کے لیے 3 ہزار امریکی فوجی اتوار تک کابل ائیرپورٹ پہنچ چکے ہیں اوروہ بڑی تیزی سے امریکیوں کووہاں سے نکال کرکئی ہمسائیہ ممالک میں عارضی طورپرٹھہرا رہے ہیں

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بعض پروازیں براہ راست امریکہ کی طرف روانہ ہوچکی ہیں‌

ادھر افغان طالبان کی قوت کودیکھ کر امریکا نے طالبان سے کہا ہے کہ اگر وہ ملک کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں تو امریکی سفارتخانے پر حملہ نہ کریں۔

امریکی اخبار کے مطابق امریکی مذاکرات کار طالبان سے یقین دہانی چاہتے ہیں کہ اگر وہ امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کی صورت میں وہ دارالحکومت کابل میں موجود امریکی سفارتخانے کو نشانہ نہ بنائیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ میں ایک بات واضح کردوں کہ افغانستان میں امریکی سفارتکانے کھلے رہیں گے اور ہم اپنا سفارتی کام جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے سبب افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات اور عدم استحکام کے حوالے سے ہمیں شدید تحفظات ہیں۔

افغانستان میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال کے پیش نظر ڈنمارک اور ناروے نے اپنا سفارتخانے بند کرنے اور جرمنی نے اپنا سٹاف انتہائی کم کرنے کا اعلان کیا ہے،

دوسری طرف افغان طالبان نے دنیا پرواضح کردیا ہے کہ وہ تمام غیرملکیوں کی حفاظت کری گے جواففانستان میں سفارتی ذمہ داریاں اداکررہے ہیں ، ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں سفارتخانوں کی عمارتیں ان کا ہدف نہیں ہیں۔

فن لینڈ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کابل کے سفارت خانے سے اپنا 130 رکنی عملے کو نکال رہا ہے

سیکرٹری جنرل نیٹو نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان تشدد اور حملوں کا سلسلہ بند کریں، طاقت سے حکومت پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

ادھر کابل سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ ہزاروں افغان اس انتظار میں ہیں کہ افغان طالبان کب فاتح کی حیثیت سے کابل میں داخل ہوتے ہیں‌، یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ جن افغانوں کے افغان طالبان سے رابطے ہیں وہ بالکل خوف میں نہیں اوروہ یہ سمجھتے ہیں کہ افغان طالبان کے آنے سے کابل میں امن اورسکون بھی آجائے گا

Leave a reply