اسلام آباد:سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کےذریعےکرانےکےلیےصدارتی آرڈیننس جاری:اہم پہلونمایاں ،اطلاعات کے مطابق سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کےلیے صدارتی آرڈیننس جاری کردیا گیا۔
یہ آرڈینینس ترمیمی آرڈینینس برائے انتخابات مجریہ 2021 کے نام سے یاد کیا جائے گا
آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں اس حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر عدالت عظمیٰ کی رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔
صدر مملکت نے الیکشنز ترمیمی آرڈیننس 2021 پر دستخط کر دیے، الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 81 ، 122 اور 185 میں ترمیم شامل کی گئی ہے۔
آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ریفرنس سے مشروط رکھا گیا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ سے سینیٹ الیکشن آئین کی شق 226 کے مطابق رائے ہوئی تو سیکرٹ ووٹنگ ہوگی، سپریم کورٹ نے اگر سینیٹ الیکشن کو الیکشن ایکٹ کے تحت قرار دیا تو اوپن ووٹنگ ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق اوپن ووٹنگ کی صورت میں سیاسی جماعت کا سربراہ یا نمائندہ ووٹ دیکھنے کی درخواست کرسکے گا، آرڈیننس کوالیکشنز ترمیمی آرڈیننس 2021 کا نام دیا دیا گیا ہے، صدارتی آرڈیننس کا اطلاق ملک بھر کےلیے ہوگا۔
اس صدارتی ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ماضی میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات آئین کے تحت نہیں کروائے گئے جبکہ آئندہ سال سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت کروایا جاسکتا ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آئے گی جبکہ خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔
صدر پاکستان عارف علوی نے ریفرنس میں یہ وضاحت کی ہے کہ سینیٹ میں خفیہ بیلیٹنگ سے ارکان کی خرید و فروخت میں منی لانڈرنگ کا پیسہ استعمال ہوتا ہے
آئین کی اس شق کے تحت وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب بھی اوپن کروائے جاسکتے ہیں جبکہ باقی انتخابات خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہی ہوں گے۔
صدر عارف علوی نے اس ریفرنس میں دو سابق حکمران جماعتوں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز شامل ہیں کے درمیان ہونے والے میثاق جمہوریت کا بھی حوالہ دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ دو سابق وزرائے اعظم بے نظیر بھٹو اور نواز شریف اس بات پر متفق تھے کہ ملک میں انتخابات شفاف طریقے سے ہونے چاہیں۔
’ان دو جماعتوں کے علاوہ متعدد سیاسی جماعتوں نے بھی شفاف انتخابات کی بات کی ہے۔
صدارتی ریفرنس میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں اخبارات میں بھی متعدد مضامین لکھے گئے لیکن بدقسمتی سے اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔
صدارتی ریفرنس میں سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کے لیے انڈیا کے آئین کا بھی حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ انڈیا نے سنہ 2003 میں ایوان بالا کے ممبران کا انتخاب اوپن بیلٹ سے کرانے کی ترمیم کی اور ایوان بالا کے ممبران کی خفیہ رائے شماری کا عمل ختم کر دیا۔
ریفرنس کے مطابق اوپن بیلٹ کے ذریعے ہونے والے انتخابات سے عوام کا اعتماد بحال ہو گا۔
اوپن بیلٹ کا طریقہ کار کیا ہے؟
اٹارنی جنرل آفس کے مطابق اوپن بیلٹ سے مراد یہ ہے کہ جو بھی قومی اور صوبائی اسمبلی کا رکن سینیٹ کے انتخاب میں ووٹ ڈالے گا تو اس پر ووٹ ڈالنے والے کا نام لکھا جائے گا تاکہ معلوم ہو کہ ووٹر نے کس امیدوار کو ووٹ ڈالا ہے۔