لاہور : حسب سابق اس سال بھی سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے بعد چمڑا منڈی میں کھالوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور اطلاعات کے مطابق خریدار کوڑیوں کے بھاو بھی قیمتی چمڑے کو خریدنے کے لیے تیار نہیں ہیں.چمڑے سے بنی ہوئی چیزوں کی قیمتیں تو پہنچ سے باہرہیں لیکن قربانی اور اس کے علاوہ اوقات میں ٹینریز مالکان چمڑے کو مفت لینے کے چکروں میں نظر آرہے ہیں. کہیں یہ سازش تو نہیں کہ پاکستان میں چمڑے کی قیمت کم کرکے ان جماعتوں کو سٹرکچر کو نقصان پہنچایا جائے جن کا انحصارکھالیں اکٹھی کرنے پر ہے.
تفصیلات کے مطابق ہر سال عید الاضحیٰ کی نماز کے بعد چمڑا منڈی کی رونقیں بحال ہوجاتی ہیں، قربانی کے جانوروں کی کھالوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، تاہم گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی قربانی کے جانوروں کی کھالوں کی قیمت کم ہے، چمڑا منڈی میں گائےکی کھال چھ سو روپے سے ایک ہزار روپے تک میں خریدی جا رہی ہے،جبکہ بکرے کی کھال ڈیڑھ سو سے اڑھائی سو، چھترے کی کھال بیس سے پچیس روپے جبکہ اونٹ کی کھال دس سے بیس روپے میں خریدی جا رہی ہے۔
دوسری طرف یہ کھالیں بیچنے والے شہری قیمتیں کم ہونے سے چمڑا منڈی کے تاجروں سے نالاں دیکھائی دیتے ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ گائے کی کھال کی قیمت پندرہ سو روپے مقرر کی گئی ہے، لیکن مقرر کردہ قیمت پر کہیں پر بھی کھال نہیں خریدی جا رہی۔
چمڑے کی صنعت سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ کھالوں کے کاروبار میں اب منافع نہیں رہا اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے تاجر اس کاروبار کو خیرباد کہہ چکے ہیں، کھالوں کی حفاظت کے لئے نمک لگانا ہوتا ہے اور اسکی مزدوری بھی ہوتی ہے، اس لیے جو قیمت مقرر کی گئی ہے اسکے مطابق کھالیں نہیں خرید سکتے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے قربانی کے جانوروں کی کھالیں فروخت کر کے انکے پیسے اللہ کی راہ میں ہی دینے ہوتے ہیں لیکن جو قیمت مل رہی ہے وہ قابل قبول نہیں۔