اسلام آباد:اقوام متحدہ میں خطاب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کا افغان صدر اشرف غنی کوفون پاکستان کی بھرپورحمایت کا اعادہ کیا،اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے رابطہ کرکے افغان امن عمل کے لیے ایک بار پھر پاکستان کی پختہ حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور افغان امن عمل و دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعظم نے افغان امن عمل کے لیے پاکستان کی پختہ حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ ان کوششوں سے امریکا ۔ طالبان امن معاہدہ اور بین الافغان مذاکرات کے آغاز کی صورت میں مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

انہوں نے دوحہ میں بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے متعلقہ فریقین کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور افغانستان میں فائر بندی کے سلسلے میں تشدد میں کمی کے لیے کام کرنے والے تمام افغان فریقین کی اہمیت پر زور دیا۔

عمران خان نے کہا کہ تمام افغان شراکت داروں کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے افغان حکومت اور افغان عوام کی قیادت میں اجتماعی جامع سیاسی معاہدے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان عوام کی جانب سے اپنے مستقبل کے لیے کیے جانے والے فیصلوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ پاکستان، افغانستان کے ساتھ تعمیری تعلقات اور افغان عوام کے لیے امن، استحکام و خوشحالی کو بڑی اہمیت دیتا ہےوزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبداﷲ عبداﷲ آئندہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔انہوں نے افغانستان کے دورہ کی دعوت دینے پر صدر اشرف غنی کا شکریہ ادا کیا اور جلد دورہ کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ٕ

واضح رہے کہ پاکستان مسلسل افغانستان کے فریقین کے درمیان بین الافغان مذاکرات کے آغاز اور ملک میں دیرپا امن و استحکام کے لیے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتا اور اس حوالے سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی پیشکش کرتا آیا ہے۔اسی سلسلے میں گزشتہ ماہ افغان طالبان کے وفد نے ملا عبدالغنی کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ 12 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں مذاکرات کے آغاز کے بعد طالبان اور افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیمیں ملاقاتیں کر رہی ہیں، لیکن اب تک معاملات زیادہ آگے نہیں بڑھ سکے ہیں۔

مذاکراتی ٹیموں کے درمیان دوحا میں تقریباً روز ہونے والی ملاقاتوں میں اب تک امن عمل کے قواعد و ضوابط پر ہی بحث ہو رہی ہے اور بیشتر اہم معاملات پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

Shares: