ہمارے تمام ہندو شہریوں کو دیوالی کی خوشیاں مبارک۔وزہراعظم عمران خان
اسلام آباد:اس ملک میں رہنے والی اقلیتیںبھی پاکستان کے دیگر شہریوں کی طرح اپنے بنیادی حقوق کی حقدارہیں ، وزیراعظم نے اپنے پیغام کو سچ کردکھایا ، اطلاعات کے مطابق آج 27 اکتوبرکو ہندووں کے مذہبی تہوارکے موقع پروزیراعظم نے کہا ہے کہ "ہمارے تمام ہندو شہریوں کو دیوالی کی خوشیاں مبارک”ہوں
یاد رہے کہ دنیا بھر میں تمام مذاہب سے وابستہ کچھ ایام ایسے ہوتے ہیں جنہیں خصوصی اہمیت حاصل ہوتی ہے اوران تہواروں کو مذہبی عقیدت اور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔آج کل ہندو مذہب کے تہوار دیوالی کے دن ہیں جو کہ ہندوبرادری کے مذہبی تہواروں میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔آئیے یہ جانتے ہیں کہ دیوالی کے تہوار کاتاریخی اور مذہبی پس منظر کیا ہے ۔
دیوالی جو دیپاولی اور عید چراغاں کے ناموں سے بھی معروف ہے ایک قدیم ہندو تہوار(کہیں کہیں تیوہار بھی کہا جاتا ہے) ہے، جسے ہر سال موسم بہار میں منایا جاتاہے۔یہ تہوار یا عید چراغاں روحانی اعتبار سے اندھیرے پر روشنی کی، نادانی پر عقل کی، برائی پر اچھائی کی اور مایوسی پر امید کی فتح کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
اس تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہوجاتی ہوتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتے ہیں۔ اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار شمسی-قمری ہندو تقویم کے مہینے کاتک میں منایا جاتا ہے۔ گریگورین تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں واقع ہوتا ہے۔
دیوالی کی رات سے پہلے ہندو پیروکار گھروں کی مرمت، تزئین و آرائش، رنگ و روغن کرتے ہیں۔ دیوالی کی رات کو ہندو پیروکار نئے کپڑے پہنتے ہیں، دیے جلاتے ہیں، کہیں روشن دان، شمع اور کہیں مختلف شکلوں کے چراغ جلائے جاتے ہیں، یہ دیے گھروں کے اندر اور باہر، گلیوں میں بھی رکھے ہوتے ہیں۔
دولت اور خوشحالی کی دیوی لکشمی کی پوجا کی جاتی ہے اورپٹاخے داغے جاتے ہیں۔ بعد میں سارے خاندان والے اجتماعی دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ دوست احباب کو مدعو کیا جاتا ہے، تحفے تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں۔ جہاں دیوالی منائی جاتی ہے وہاں دیوالی کو ایک بہتریں تجارتی موسم بھی کہا جاتا ہے۔
دیوالی ہندووں کا اہم تہوار ہی نہیں بلکہ اہم رسم یا رواج بھی ہے، اس کا دارومدار بھارت کے علاقوں کی بنیاد پر ہے۔ بھارت کے کئی علاقوں میں،یہ تہوار دھنتیراس سے شروع ہوتا ہے، ناراکا چتردسی دوسرے دن منائی جاتی ہے، تیسرے دن دیوالی، چوتھے دن دیوالی پاڑوا،جو کہ شوہر بیوی کے رشتوں کے لیے وقف ہے، اور پانچواں دن بھاوبیج، بھائی بہن کے رشتوں لیئے مخصوص ہے، اس طرح یہ تہواراپنے انجام کو پہنچتا ہے۔
جس رات کو ہندو دیوالی مناتے ہیں، اسی رات کو جین پیروکار مہاویر کے موکش (نجات) پانے کی خوشی میں جشنِ چراغاں دیوالی مناتے ہیں، سکھ پیروکار اس تہوار کو بندی چھوڑ دیوس کے نام سے مناتے ہیں۔بھارت میں، دیوالی کے ایام ایک سرکاری تعطیل ہے۔بھارت کے ساتھ ساتھ نیپال، ماریشس، سری لنکا، میانمار، گیانا، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، سرینام، ملیشیا، سنگاپور اور فجی میں بھی دیوالی سرکاری تہوار ہے۔