سیاحت کسی بھی ملک یاشہرکا ایک بہترین سرمایہ ہوتا ہے جس سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کا روزگار چلتا ہے اور سیاحت کو بہترین سرمایہ کاری کے طور پر مانا جاتا ہے آج میں مری کی سیاحت کے حوالے سے ذکر کروں گا۔ چند روز قبل فیملی کے ہمراہ میرا مری جانے کا اتفاق ہوا، بہت سی چیزیں میری توجہ کا مرکز بنی جن میں مری کی خوبصورتی اور وہاں کا فضائی ماحول ہے لیکن ان سب سے ہٹ کر کچھ ایسی بھی چیزیں تھی جو ہر سیاح کو اپنی طرف متوجہ کرواتی ہیں آج میں ان مسائل کو اس امید سے اپنے کالم میں ذکر کروں کہ تاکہ مری انتظامیہ وپولیس کی توجہ اس طرف مبذول ہو اور ان مسائل کو دور کیا جائے تاکہ مری کی سیاحت محفوظ اور پرامن ہو۔ صبح نو بجے کے قریب میں جھیکا گلی کے بازار میں پہنچا اور وہاں ناشتے کے لیے رکا گاڑی میں ہی ناشتے کا آرڈر کیا اور ناشتہ منگوایا اسی اثناء گاڑی کی دونوں اطراف کو بھکاری بچوں اور چند خواتین نے گھیر لیا اور زور زور سے گاڑی کے شیشے پر ہاتھ مارنے لگے، آخر تنگ آکر میں گاڑی سے اترا تو وہاں پاس میں موجود ٹریفک پولیس کے اہلکار سے ان کے بارے میں شکایت کی تو ان صاحب نے کہا کہ ہم اس معاملے میں کچھ نہیں کرسکتے ان کو یہاں سے ہٹانا ہمارا کام نہیں، وہاں پر موجود مقامی لوگوں سے بات کی تو پتہ چلا کہ متعلقہ تھانہ کے اہلکار ان سے پیسے لیتے ہیں اور ان کو کھلی اجازت دی ہوئی ہے یہاں پر طرح کی من مانی کرنے کی، یہ سینکڑوں کی تعداد میں افغانی خواتین اور بچے ہیں جو کئی مہینوں سے یہاں پر موجود ہیں اور ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کو یہاں سے ہٹایا جاتا ہے یہ سب جھیکاگلی مری مال روڈ اور اردگرد کے سیاحت کے پوائنٹس پر پھیلے ہوئے ہیں، واپس آکر گاڑی نکالی اور آگے بڑھا تو پیچھے سے کسی بچے نے ایک لکڑی اٹھا کر شیشے پر دے ماری، ان بھکاریوں کی آئے روز کی بدمعاشی اور من مانی کی وجہ سے بہت سارے سیاح اب مری کی طرف رخ نہیں کرتے اور اگر بدستور ایسا ہی رہا تو مری سے سیاحت ختم ہوتی جائے گی اس لیے مقامی انتظامیہ وپولیس کو ان کا سد باب کرنا چاہیے اور مری کے امن کو بحال رکھنا ہوگا۔ دوسرا بڑا ایشو ٹریفک کا ہے جب جھیکا گلی سے مال روڈ کی طرف جاتے ہیں تو کئی کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں دو، تین کلو میٹر کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے، پارکنگ مافیا نے روڈ کی سائیڈ پر پارکنگ بنائی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام رہتی ہے اور اس کے علاوہ سب سے اہم ایشو جس کا یہاں ذکر کرنا نہایت ضروری ہے وہ یہ ہے کہ مال روڈ پر بہت سارے اوباش نوجوان گھوم رہے ہوتے ہیں جو خواتین اور فیملیز کو ہراساں کرتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر بہت سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جن میں اوباش لوگوں کی طرف سے خواتین وفیملیز کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ اس لیے میری اسسٹنٹ کمشنر مری اور پولیس سے یہ التجا ہے کہ خدارا مری ایک پرامن سیاحتی مرکز ہے اس کے امن کو بحال رکھیں اور سیاحوں کو درپیش مسائل کو جلد سے جلد دور کریں اور مری کی قدیمی سیاحت کے باب کو برقرار رکھیں تاکہ سیاح فیملیز اور خواتین خود کو اس خوبصورت ہل اسٹیشن پر محفوظ سمجھیں اور اپنی چھٹیاں سکون کے ساتھ یہاں گزاریں اور مری کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوسکیں۔ 

ٹویٹر:

https://twitter.com/IamSaadatAbbasi?s=09

Shares: