بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹر کریم خان پر حالیہ دنوں میں شدید الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن کا تعلق ان کی اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات سے ہے۔ کریم خان نے چند ماہ قبل نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی اعلیٰ حکام کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست دی تھی۔اس درخواست کے بعد سے کریم خان کے خلاف مختلف الزامات سامنے آئے ہیں، جن میں ان پر بدانتظامی اور ہراسانی کے الزامات شامل ہیں۔ اگرچہ ان الزامات کی نوعیت واضح نہیں ہے، لیکن ان کا وقت اور طریقہ کار نے بین الاقوامی سطح پر خدشات پیدا کر دیے ہیں کہ یہ الزامات دراصل ICC کی جاری تحقیقات کو روکنے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ایک منظم کوشش کا حصہ ہو سکتے ہیں۔
کریم خان نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور واضح کیا ہے کہ ان کی تین دہائیوں کی عالمی خدمات کے دوران ان پر کبھی بھی اس قسم کے الزامات نہیں لگائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ICC کی آزاد تفتیشی کمیٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں اور ان کا عزم ہے کہ وہ انصاف کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔ان الزامات کے باوجود، کریم خان کی زیر قیادت ICC کے جج نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی حکام کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نیتن یاہو کی گرفتاری کی درخواست کے بارے میں فیصلہ آنے والا ہے، اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے کارکن اس کیس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔یہ صورت حال بین الاقوامی انصاف اور انسانی حقوق کی تحریکوں کے لیے ایک بڑی آزمائش بن گئی ہے۔ بہت سے لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ آیا ICC اپنی خود مختاری کو برقرار رکھتے ہوئے ان طاقتور عالمی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہو سکے گی یا نہیں۔

اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات: پراسیکیوٹر کریم خان کو کردار کشی کا سامنا
Shares: