مسلم مخالف قانون، خفیہ اہلکارمسلمان طالبعلموں پرحملے کرنے لگے، علی گڑھ میں ترنگالہرادیا گیا
علی گڑھ:بھارتی یونیورسٹیوں میں مسلم مخالف قانون کے خلاف مظاہرے،احتجاج کا سلسلہ وسیع ترہوگا،جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں اتوار کی شام ہوئے غنڈوں کے حملے کے بعدپورے ملک کے طلبہ احتجاج کررہے ہیں۔وہیں، اس واقعہ کی آنچ اتر پردیش میں بھی دیکھنے کو ملی۔
بھارت سے آمدہ اطلاعات کے مطابق اتوار کی رات جہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طالب علموں نے مظاہرہ کیا۔ وہیں، پیر کو وارانسی کے ودھیاپیٹھ اور بنارس ہندویونیورسٹی اور الہ آباد یونیورسٹی میں بھی واقعہ کو لے کر مظاہرے ہوئے۔اگرچہ، جے این یو تشدد کو لے کر بنارس ہندویونیورسٹی اورالہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کو لے کر یوپی پولیس نے الرٹ جاری کیاہے۔ اس میں علی گڑھ، وارانسی اورالہ آباد پولیس کو کسی بھی صورت سے نمٹنے کے لیے الرٹ کیاگیاہے۔ساتھ ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس کو یونیورسٹی انتظامیہ سے بات چیت رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
جے این یو کے واقعہ کے خلاف اتوار کی رات اے ایم یو کے طلبا نے باب سرسیدپرموم بتی مارچ نکال کر احتجاج کیا۔اس دوران درجنوں طلبہ ہاتھوں میں پوسٹرلیے اے بی وی پی اور دہلی پولیس مردہ باد کے نعرے لگارہے تھے اور قصورواروں پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔طالب علموں کا الزام ہے کہ دہلی پولیس کے ساتھ اے بی وی پی کے غنڈے تھے جو طالب علموں اور پروفیسر کے ساتھ ہوسٹل کے اندر گھس کر مار پیٹ کر رہے تھے۔طالب علموں اورپروفیسر کوبچانے گئے یوگیندر یادو کے ساتھ بھی مار پیٹ کی گئی ہے۔حالت اتنے خراب ہیں کہ نہ تو طالب علم محفوظ ہے اورنہ ہی عام شہری۔جے این یو تشدد کی مخالفت میں اے ایم یو میں ترنگا یاترا کا اعلان کیا گیا ہے۔طالب علموں نے کہاہے جس طرح سے جے این یو کے اندر 60 سے 70 غنڈوں نے کیمپس کے اندر گھس کر مار پیٹ کی گئی، اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
حکومت طالب علموں کی آواز کو دبا رہی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اے بی وی پی کے غنڈوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے۔پیر کو کاشی ہندویونیورسٹی میں اسٹوڈنٹ لیڈر ڈاکٹر ارون کمار چوبے کی قیادت میں طلبا نے مظاہرہ کیا۔طلبہ کمیونزم کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے پہنچے، جہاں پولیس نے پہلے سے گیٹ بندکردیاتھا۔گیٹ کھولنے کو لے کر پولیس اور طالب علموں میں دھکا مکی بھی ہوئی۔لیکن پولیس نے گیٹ نہیں کھولا۔مرکزی دروازے پر کمیونزم کا پتلا پھونکا گیا۔
اسٹوڈنٹ لیڈر ڈاکٹرارون کمار چوبے نے کہاہے کہ معصوم طالب علموں کے اوپر قاتلانہ حملہ کرنا نکسلی تشدد کا ایجنڈاہے۔بائیں کا خود حملہ کرکے تعلیمی اداروں کا ماحول خراب کرنا ان کا بنیادی مقصد ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حملے کے مجرم طالب علموں کی فوری گرفتاری ہو اور ان سے وصولی کرکے زخمی طالب علموں کو اقتصادی مدددی جائے۔حملہ آوروں کی فوری بے دخلی ہو اورمستقبل میں بھارت کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں ان کی رسائی نہ ہو۔اس پورے معاملے کے پیچھے شامل کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے لیڈروں کی فوری گرفتاری ہو۔
کاشی ودیاپیٹھ کے طالب علموں نے جے این یومیں طالب علموں پر حملے کی مخالفت میں مارچ نکال کر سڑکوں پر مظاہرہ کیا۔شہر میں دفعہ 144 موثر ے۔ باوجود اس کے بائیں بازو کے طالب علم نعرے بازی کرتے ہوئے روڈ پر نکلے۔ طلبا یونین جنرل سکریٹری رشبھ پانڈے نے کہاہے کہ مرکز کی حکومت تماشا دیکھ رہی ہے۔غنڈوں نے گھس کر توڑ پھوڑ اور مارپیٹ کی۔یونیورسٹی کا ماحول جن لوگو ںنے بگاڑا، انہیں سزادی جائے۔وزیر داخلہ امت شاہ کہتے ہیں کہ پولیس تحقیقات کرے گی۔ان تمام واقعے کے پیچھے کون ہے؟ ملک کے ماحول کو خراب کر کے سیاست کرناٹھیک نہیں ہے۔