پروٹوکول کیس، راولپنڈی پولیس کا جعلی ڈرامہ بے نقاب، عدالت نے کئے دونوں ملزمان رہا

0
57

پروٹوکول کیس، راولپنڈی پولیس کا جعلی ڈرامہ بے نقاب،عدالت نے دونوں ملزمان کوضمانت پر رہا کر دیا،

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وکیل صفائی ایڈووکیٹ عمر سہیل شاہ نے کہاکہ ترقیاں پانے کے لیے وزیراعلی پنجاب آفس کے نام پر غلط ڈرامہ رچایا گیا ،پولیس کے کچھ اہلکاروں نے بغیر کسی سرکاری حکم کے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر پورا جعلی کھیل رچایا، پولیس کا سارا ڈرامہ جھوٹ کا پلندہ ہے، تفصیلات کے مطابق جمعرات 22 اگست کو راولپنڈی پولیس نے دو ملزمان کو اس بنیاد پر گرفتار کر لیا کہ انہوں نے پولیس کے ساتھ ہاتھ کرتے ہوئے اپنے آپ کو وزیراعلی پنجاب کے پروٹوکول آفس کا بتاکر اپنے والد کو ائیر پورٹ پروٹوکول میں لینے کا مطالبہ کیا جس پر پروٹوکول مہیا کیا گیا لیکن بعد ازاں پولیس نے معلوم ہونے پر دونوں کو حوالات میں بند کر دیا اور ان پر تعزیرات پاکستان کی دفعات 170،279 اور 419 کے تحت مقدمہ درج کر دیااور ساتھ ہی اس سارے معاملے کو اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکانٹس پر ڈال دیا جس سے پورے کیس کو میڈیا میں پذیرائی ملی اور پولیس ڈیپارٹمنٹ میں اہلکاروں کی واہ واہ ہوئی لیکن اس پوری کہانی میں دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب اگلے ہی روز ملزمان کو ڈسٹرکٹ کورٹ کی عدالت نمبر 43میں ڈیوٹی جج سردارعمر کے روبروروبرو پیش کیا گیا جس پر عدالت نے ایک ملزم کی فوری ضمانت کا حکم دیا جبکہ دوسرے کو مزید کاروائی مکمل کر تے ہوئے اور شک کا پورا فائدہ دیتے ہوئے ہفتے کے روز ضمانت پر رہا کر دیا،

عدالت نے اس کیس میں مزید ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا،ملزمان کے وکیل سید عمر سہیل شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اس سارے ڈرامے میں جھوٹ اور من گھڑت کہانی سے کام لیا ہے.. نہ تو پولیس کے پاس کوئی سرکاری حکم نامہ آیا نہ پولیس کے پاس کوئی اس بابت ثبوت ہیں اور نہ ہی روزمنامچے پر کوئی اندراج، اور نہ ہی پولیس کے پاس کسی کال یا خط کا ثبوت ہے.. حتی کہ پولیس اتنا بھی نہیں بتا سکی کہ کس نے کیسے اور کس زریعے سے پروٹوکول کے لیے پولیس سے رابطہ کیااور اگر مان بھی لیا جائے کہ پولیس کو کسی نے پروٹوکول کے لیے کہا تو پولیس کا محکمہ اتنا عقل سے پیدل ہے کہ وہ ایک عام آدمی کے کہنے پر اس کو وزیراعلی کا پروٹوکول انجوائے کرواتا رہا.اس پر تو متعلقہ پولیس تھانے اور ایس ایچ او کے خلاف ڈیپارٹمنٹل انکوائری ہونی چاہیے کہ آیا پولیس کے چند اہلکاروں نے ذاتی دشمنی کی بنیاد پر دو لوگوں کے خلاف پوری کہانی بنائی اور یہ ڈرامہ رچا کر ڈیپارٹمنٹ سے واہ واہ سمیٹتے ہوئے اپنی ترقی کی راہ ہموار کی.. عدالت میں ایڈووکیٹ عمر سہیل نے اس مقدمے میں پکڑی جانے والی گاڑی کی سپرداری کے لیے درخواست بھی دائر کی جس پر عدالت نے متعلقہ تھانے سے پولیس رپورٹ منگواتے ہوئے 26 اگست کو سپرداری کافیصلہ سنانے کا عندیہ دیا،
محمد اویس

Leave a reply