پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف دور حکومت میں کورونا وباء کے دوران دیے گئے 3 ارب ڈالر کے قرضوں کا فرانزک آڈٹ کروانے کا حکم دے دیا جبکہ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے برجیس طاہر اور روحیل اصغر کے مطالبے پر گورنر اسٹیٹ بینک کو ان کیمرہ اجلاس میں قرضہ لینے والوں کی لسٹ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
چئیرمن کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ سے استفسار کیا کہ اسٹیٹ بینک نے 5 فیصد سود کے حساب سے جو قرضہ دیا اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوا؟۔ کمیٹی ممبران برجیس طاہر اور روحیل اصغر نے قرضے لینے والوں کی فہرست مانگتے ہوئے کہا کہ پتہ چلے وہ کون سے خوش نصیب تھے جن کے لیے اتنا بڑا دل کیا گیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا قرضہ لینے والوں کی لسٹ ہمارے پاس موجود ہے لیکن وہ خفیہ رکھی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا یہ سکیم مارچ 2020 میں کورونا کے بعد شروع کی گئی پہلے یہ ایک سال کے لیے تھی اور یہ اسکیم انڈسٹری اور مشینری کے لیے تھی۔ سیکریٹری خزانہ نے بتایا یہ ری فنانس اسکیم تھی جس کے تحت قرضہ دیا گیا اور یہ اسٹیٹ بینک کا مینڈیٹ ہے۔
مزید یہ پڑھیں؛
وزیراعظم کی غیرملکی سرمایہ کاری سے متعلق مواقع تلاش کرنے کی ہدایت
ڈی جی پی ٹی اے کے گھر چوری کی واردات
شمالی وزیرستان؛ خودکش دھماکے میں 3 اہلکار شہید جبکہ 10شہری زخمی
امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس سے کوکین برآمد
اسحاق ڈار کی امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات
لاہورمیں 285 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوچکی ہے،عامر میر
سی پیک کے دس سال مکمل،وزیراعظم شہبازشریف کی چین اورپاکستان کو مبارکباد
سلیم مانڈی والا نے بتایا یہ اسکیم چند لوگوں کی تجاویز پر سابق گورنر رضا باقر لے کر آئے جبکہ اس وقت انڈسٹری بند ہو رہی تھی مشنیری درأمد کی ضرورت نہیں تھی۔ سلیم مانڈوی والا نے مطالبہ کیا کہ یہ اسکیم بہت جلد جلد بازی میں لائی گئی اس کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیئے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پی ٹی آئی دور حکومت میں کورونا وبا کے دوران دیے گئے 3 ارب ڈالر کے قرضوں کا فرانزک آڈٹ کروانے کا حکم دے دیا۔ گورنراسٹیٹ بینک نے تجویز دی کہ آپ مناسب سمجھیں تو نام شائع کرنے کے بجائے ہم آپ کو ان کیمرا بریفنگ دے دیں۔ کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ان کیمرا میٹنگ منعقد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔