لاہور:اداروں پر تنقید پی ٹی آئی رہنماون کا وطیرہ بن گیا ۔ عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج نہ ہونے پر شاہ محمود قریشی نے پولیس وردی کا خیال نہ کیا ۔ آئی جی پنجاب کو دھمکیاں دیتے رہے ۔
کس بنیاد پر ، حکومت تو ان کی اپنی تھی اور اپنی ہی حکومت کی ناکامی کودہرے معیار کے ساتھ چھپا رہے ہیں ، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ خود ہی غلطی کریں اور اس کا الزام دوسروں پرتھوپ دیں اگر مقدمہ نہیں ہوا تو اس میں آئی جی پنجاب کا کیا قصور ۔ عمران خان کا میڈیکل تو کسی سرکاری ہسپتال سے کروایا نہیں گیا اور جب تک میڈیکل نہ ہو مقدمہ درج نہیں ہو سکتا۔غلطیاں پی ٹی آئی رہنما خود کریں اور پھر تنقید مسلح فورسز پر کریں ایسا کیوں ؟
شاہ محمود قریشی نے ایک اچھے افسر کی کردار کشی کی اورپھراپنی غلطیوں کا بوجھ اپنے مخالفین کودینا ان کا وطیرہ رہا ہے ، شاہ محمود قریشی نے حسب سابق آج پھرپاکستان کے قومی اداروں پر تنقید کی اوران کواپنے ہدف کا نشانہ بنایا اور پھرسخت زبان استعمال کی ، حکومت ان کی پنجاب میں اپنی ہے اور اپنی ہی حکومت ایف آئی آر درج نہیں کرپارہی اوراس کا الزام دے رہے ہیں آئی جی پنجاب پریہ سرا سرغلط ہے
یاد رہے کہ آج سابق وزیراعظم عمران خان پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں ملک بھر میں احتجاجی سلسلہ جاری ہے،اس سلسلے میں ملتان میں ہونے والے ایک احتجاجی جلسے میں سابق وزیرخارجہ شاہ محمود نے اپنی تقریر کہا ہے کہ اگرآئی جی پنجاب پرتنقید کرتےہوئےکہا کہ اگرآپ ایس ایچ اور دیگر اپنے ماتحتوں سے عمران خان پرہونے والے حملے کی ایف آئی آر ہی درج نہیں کروا سکتے تو آپ کی ایسی نوکری پرلعنت ہے ، وردی اتارکرگھر چلے جائیں
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے ملک بھر میں احتجاجی جلسے آج بھی کیے گئے
شاہ محمود قریشی کے اس طرز عمل پربہت زیادہ تنقید کی جارہی ہے اور یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ شاہ محمود قریشی کے ان الزامات اورلعن طعن کومسترد کردیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ شاہ محمود قریشی اس قسم کی دھمکیوں سے باز آجائیں ۔ شاہ محمود قریشی اپنی پارٹی کی غلطیوں کو دوسروں پر مت ڈالیں بلکہ پاکستان کے آئین و قانون کو پڑھیں