مزید دیکھیں

مقبول

پاکستان دشمنی پر پاکستانی قوم کا بھگوڑے عادل راجہ کے منہ پر تھپڑ

پاکستان کا بھگوڑا عادل راجہ بازنہ آیا، پاکستان دشمنی...

اسپورٹس بورڈ پنجاب کے ملازمین کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیخلاف احتجاج

اسپورٹس بورڈ پنجاب کے ملازمین نے تنخواہوں اور واجبات...

پشاور: بارودی مواد کا دھماکہ، عالم دین مفتی منیر شاکر سمیت چار افراد زخمی

پشاور:تھانہ ارمڑ کی حدود میں ہونے والے بارودی مواد...

دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد سندھ اسمبلی سے منظور

دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد...

پی ٹی آئی حکومت کی معاشی اور ہر محاذ پر مکمل ناکامی کے بعد ملک میں تبدیلی کی ہوائیں چلنا شروع ہو گئیں

پی ٹی آئی حکوم کی معاشی، خارجہ پالیسی ، امن وامان، گورننس، اور کرونا سمیت ہر محاذ پر مکمل ناکامی کے بعد ملک میں تبدیلی کی ہوائیں چلنا شروع ہو گئی

اسلام آباد(آن لائن)مقتدر قوتوں کی طرف سے مسلسل سپورٹ اور ملکی و ملکی معاملات میں بھرپور مدد کے باوجود وزیراعظم عمران خان اور ان کی ٹیم کی معاشی، خارجہ پالیسی ، امن وامان، گورننس، اور کرونا سمیت ہر محاذ پر مکمل ناکامی کے بعد ملک میں تبدیلی کی ہوائیں چلنا شروع ہو گئی ہیں، ملکی فضاؤں میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو آرمی چیف، ائیرچیف اور چینی سفیر کی فون کالز کے بعد تبدیلی کے بادل چھانے لگے ہیں اور خواجہ آصف کی اسمبلی میں تقریر کی صورت میں یہ بادل گرجنے بھی لگے ہیں۔ ملکی نظم و نسق چلانے کے لیئے عمران خان کے 23 سالہ دعوے اور ان کی ٹیم نہ صرف مکمل نااہل ثابت ہوئی ہے بلکہ ہر گذرنے والے دن تمام شعبوں میں مسلسل مزید نقصانات کا باعث بن رہی ہے۔ جس کے نتیجے میں اقتدار کی ریت وزیراعظم کی مٹھی سے تیزی سے گرنے لگی ہے۔
ملکی تاریخ میں مقتدر قوتوں نے آن دی ریکارڈ اور آف دی ریکارڈ جتنی مدد اس حکومت کی کی ہے،  اس کی مثال نہیں ملتی، پاک فوج کے سربراہ نے معیشت چلانے میں مسلسل ناکامی پر حکومت کو دوسرے ممالک سے ذاتی اثرورسوخ استعمال کر کے بھاری امداد بھی دلوائی مگر عمران خان کی 23 سالہ تیار معاشی ماہرین کی ٹیم کہیں دکھائی نہیں دی اور لگنے لگا ہے کہ وہ خلا میں ہے یا پردہ غیب میں۔ عمران خان کی 23 سالہ دعویٰ کردہ ماہرین کی ٹیم کے خلا یا پردہ غیب میں رہنے کے بعد عملاََ کابینہ میں مستند پرانے چہروں عبدالرزاق داؤد، حفیظ شیخ، عمر ایوب، شیخ رشید، غلام سرور خان، خسرو بختیار، ہمایوں اختر خان، اعظم سواتی، بابر اعوان، پرویز خٹک،  ندیم افضل چن، شفقت محمود، طارق پرویز چیمہ، سمیت درجنوں افراد شامل ہیں جب کہ مشیروں میں اپنے شعبوں سے نابلد یا نالائق ترین لوگ لائے گئے۔ ان سب میں قدر مشترک نہ صرف نالائقی تھی بلکہ آئے دن مسلسل مالیاتی سکینڈلز بھی سامنے آ رہے ہیں۔ جس نے ساکھ نام کی کوئی چیز عمران حکومت کے پَلے نہیں چھوڑی۔
ادھر پرانے سیاسی کھلاڑیوں کو جمع کر کے کام چلایا جا رہا ہے جو ملکی ڈی جی پی کو مسلسل گراتی چلی گئی جس کے اثرات نہ صرف عوام پر بلکہ ملکی دفاعی امور تک میں دکھائی دینے لگے ہیں۔ پاک فوج نے رضاکارانہ طور پر گذشتہ بجٹ میں بھی کمپرومائز کیا مگر نااہلی ناقابل علاج رہی اور پی ٹی آئی حکومت صرف سیاسی مخالفین اور ملکی میڈیا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے سوا کہیں دکھائی نہ دی۔ اسی طرح بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے بھی پڑوسی ممالک، او آئی سی اور مسلم ممالک سے تعلقات تک کو سنبھالا نہ جا سکا۔ اور چین کو نہ صرف سی پیک پر ناراض کیا گیا بلکہ چین، بھارت حالیہ تنازعے میں بھی حکومت واضح سٹینڈ نہ لے سکی۔ ادھر اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کو ان کی خراب صحت کے باوجود انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ ایسے میں جب شہباز شریف کرونا کا شکار ہوئے تو حکومت کی توقع کے خلاف پہلے آرمی چیف اور چینی سفیر کی طرف سے انہیں فون کر کے مزاج پرسی کی گئی اور علاج کی پیشکش کی گئی بلکہ فضاؤں سے بھی تبدیلی کی جھلک اس وقت مزید نمایاں ہو گئی جب پاک فضائیہ کے سربراہ نے بھی شہبازشریف کو فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی۔
اس منظرنامے سے نہ صرف ملکی مقتدر حلقوں کی طرف سے حالات کو بہتری کی سمت لے جانے کی خواہش دکھائی دیتی ہے بلکہ ملکی خارجہ پالیسی،  دفاعی پالیسی اور معاشی پالیسی کے حوالے سے اہم ترین ملک چین کی طرف سے بھی جھکاؤ اب ن لیگ کی طرف دکھائی دینے لگا ہے اور لگ رہا ہے کہ مقتدر  حلقوں اور چین کو عمران خان کی ناراضگی کی پرواہ نہیں رہی  اور عین ممکن ہے کہ شہبازشریف کو آرمی چیف، ائیرچیف اور چینی سفیر کے علاوہ "خلا” سے بھی کوئی کال موصول ہو گئی ہو۔ دوسری طرف جہانگیر ترین کی لندن میں نوازشریف سے ملاقات کرائے جانے کی کوششیں بھی جاری ہیں، جب کہ بلوچستان کے حلیفوں نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ ق لیگ پہلے ہی شدید تحفظات رکھتی ہے. اور اب دکھائی یوں دیتا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی حکومت کے لیئے سیاسی حلیفوں، مقتدر حلقوں اور بین الاقوامی دوستوں میں اب سافٹ کارنر نہیں رہا۔ یوں شاید اب آنے والا ہر دن عمران حکومت کے لیئے اچھی خبریں نہیں لائے گا اور اقتدار کی ریت عمران خان کی مٹھی سے تیزی سے نکل رہی ہے۔

وفاقی حکومت سے بی این پی کی علیحدگی کے بعد پی ٹی آئی حکومت کے لئے صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، اہم رپورٹ