پی ٹی آئی اس ملک میں ایک بدنما داغ ہے،سعید غنی

0
41

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں گذشتہ روز چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں دن دھاڑے پڑنے والے ڈاکے اور چوری پر خاموش نہیں بیٹھیں گی اور ہم تمام قانونی اور سیاسی طور پر اس کا مقابلہ کریں گے۔ پی ٹی آئی اس ملک میں ایک بدنما داغ ہے، جس نے اس ملک کی جمہوریت، پارلیمنٹ اور سیاست کو بدنام کرنے میں پیش پیش ہے۔گذشتہ روز کے انتخابات پر کچھ نجی چینلز اور تجزیہ کاروں کے اس تاثر کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہوں کہ 7 ووٹ جان بوجھ کر ضائع کئے گئے ہیں۔ مظفر حسین شاہ نے جو کام کیا ہے وہ صرف فون پر نہیں بلکہ اور کچھ بھی ہوا ہے۔ عدالت اگر سینیٹ کی کارروائی جواز بناکر اس دن دھاڑے ہونے والے ڈاکے اور چوری پر کارروائی نہیں کرتی تو ہم انہیں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی اسپیکر کی رولنگ اور ان کے خط کے باوجود ان کو نااہل قرار دینے پر بھی سوال اٹھا سکتے ہیں۔ ہمیں عدالتوں سے امید ہے کہ وہ ہمیں انصاف فراہم کریں گی۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں سے مشاورت کے بعد عدالت سے رجوع کیا جائے گا جبکہ دوسرے آپشن میں غیر آئینی اور غیر قانونی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی لایا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز سینیٹ کے انتخابات سے قبل خفیہ کیمرے پکڑے گئے تو پہلے یہ کہا گیا کہ یہ سی سی ٹیوی کیمرے ہیں اور بعد ازاں یہ الزام اپوزیشن پر عائد کیا گیا۔ سعید غنی نے کہاکہ سینیٹ کا سیکرٹری سینیٹ ہال کا کسٹوڈین ہوتا ہے اور اگر رات کی تاریکی میں خفیہ کیمرے نصب ہوتے ہیں تو اس کے ذمہ دار سیکرٹری سینیٹ ہی ہوتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ جو 7 ووٹ مہر کو امیدوار کے نام پر ہونے کا جواز بنا کر منسوخ کئے گئے، وہ سراسر غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے سیکرٹری سے اس ھوالے سے واضح طور پر فاروق ایچ نائیک جو کہ پولنگ ایجنٹ تھے یوسف رضا گیلانی کے اور بعد ازاں دوران ووٹنگ خود شیریں رحمان نے ایک ووٹرز کی نشاندہی پر کہ نام پر مہر لگائی گئی ہے، اس بات کو تسلیم کیا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور دئیے گئے خانہ میں اگر مہر ہوتی ہے تو وہ ووٹ قابل قبول ہوگا لیکن بعد ازاں جب سیکرٹری سینیٹ سے مسترد ووٹ پر کہا گیا تو اس کا جواب تھا کہ مجھے پریذائڈنگ آفیسر نے اوور رول کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین کے لئے انتخابات الیکشن کمیشن نے نہیں بلکہ سینیٹ سیکٹریٹ کے زیر انتظام ہوئے ہیں اور اگر سیکرٹری سینیٹ یہ کہے کہ انہیں پریذائڈنگ آفیسر نے اوور رول کیا ہے اور اپنے ہاتھ اٹھالے تو یہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ سیکرٹریٹ میں خفیہ کیمرے کا لگنا اور سینیٹ سیکرٹری کی جانب سے ووٹ کے اندراج کا طریقہ کار واضح طور پر لگا کر اس میں یہ کہنا کہ مہر امیدوار کے خانے کے اندر ہی لگی ہونی چاہیے اور بعد ازاں فاروق ایچ نائیک، شیریں رحمان، میں خود اور علی قاسم گیلانی سب کے سامنے اس بات کا اقرار کرنا کہ اگر مہر نام کے اوپر بھی لگی ہو تو ووٹ مسترد نہیں ہوگا اور بعد میں یہ کہہ دینا کہ انہیں پریذائڈنگ آفیسر نے اوور رول کیا اس تمام کے بعد سیکرٹری سینیٹ کا اس نوکری پر رہنے کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سیکرٹری سینیٹ کو فوری طور پر نوکری سے برطرف کرکے جیل میں بھیجا جائے کیونکہ ایسا شخص کسی سرکاری نوکری کا اہل ہی نہیں ہو سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اس سارے ڈرامہ میں سیکرٹری سینیٹ اور مظفر حسین شاہ ملوث ہیں اور ہم ان کے خلاف تمام شواہد عدالت میں پیش کریں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مظفر حسین شاہ کو صرف فون ہی نہیں بلکہ اس سے زیادہ بہت کچھ آیا ہے اور مجھے نہیں معلوم کہ وہ کون سے کمزوریاں اور دباؤ تھا اور وہ کون سے نوکریاں اور خدمت گزاریاں ہیں، جس پر انہوں نے یہ سب کچھ کیا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مظفر حسین شاہ کی گذشتہ کی 7 ووٹوں کو مسترد کرنے کی رولنگ مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر آئینی تھی اور یہ بددیانتی پر مبنی رولنگ تھی، جس کے تحت انہوں نے ایک ہارے ہوئے امیدوار کو کامیاب قرار دیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ایک پریذائڈنگ آفیسر شہنشاہ یا خدا نہیں ہوتا کہ جو مرضی چاہے وہ فیصلہ اور رولنگ دے۔ انہوں نے کہا کہ پریذائڈنگ آفیسر بھی آئین اور قانون کا پابند ہوتا ہے اور جو کچھ مظفر حسین شاہ نے گذشتہ روز اپنی رولنگ دی وہ آئین اور قانون کے برخلاف ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان سے اس حوالے سے مشاورت کا عمل جاری ہے اور اس سلسلے میں عدلیہ میں پٹیشن جلد دائر کی جائے گی۔

Leave a reply