ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی ،جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب اور جسٹس بابر ستار بھی لارجر بینچ میں شامل تھے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر انور منصور نے تحریری دلائل جمع کرا دیے ،بیرسٹر انور منصور خان نے کہا کہ اگر فنڈنگ میں ملنے والی رقم ممنوعہ ثابت ہو تو اسے ضبط کیا جا سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یعنی اگر ایسی کسی رقم کا پتہ چلے تو اسے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے گا، وکیل انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی تحلیل کرنے سے متعلق معاملہ وفاقی حکومت کو بھیجا، الیکشن کمیشن کے پاس تحریک انصاف سے متعلق کوئی ڈکلیئریشن دینے کا اختیار نہیں تھا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تعین کرنے کے بعد ہی معاملہ آگے بھیجنا تھا، وکیل انور منصور نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ اور فارن ایڈڈ کہنے میں فرق ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اگر الیکشن کمیشن کے پاس شواہد آتے کہ پارٹی فارن ایڈڈ ہے تو پھر وہ کیا کرتے؟

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آپکو شوکاز نوٹس جاری کر رکھا ہے، یہ تمام اعتراضات شوکاز نوٹس کے جواب میں اٹھائے جا سکتے ہیں،ہائیکورٹ میں یہ اعتراضات بہت قبل از وقت سٹیج پر ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شوکاز نوٹس میں آپکے خلاف فیصلہ آتا ہے تو اسکا فورم کیا ہو گا؟ شوکاز نوٹس پر فیصلہ حتمی ہو گا کہ فنڈز ضبط کرنے ہیں یا نہیں، آپ اپنے دلائل ربط کے مطابق دیں، اس طرح تو یہ کسی نتیجے کی طرف نہیں جائے گا، وکیل انور منصور نے کہا کہ عدالت نے سوال کیا تو میں اس کا جواب دے رہا تھا، ہمیں سکھایا گیا تھا کہ جج کے سوال کا جواب نہ دینا مناسب نہیں ہوتا، ہماری استدعا ہے کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم تو آپ سے کہہ رہے ہیں کہ اسکو ختم کریں آپ تو ابھی شروع بھی نہیں کر سکے، 45 منٹ کی سماعت میں آپ شروع نہیں کر سکے، ہمیں کہاں سے کہاں لے جاتے ہیں،

انور منصور نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اس کیس میں مزید کوئی کارروائی کرنے سے روکا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت کوئی کارروائی کر رہی ہے؟ وکیل انور منصور نے کہا کہ ایف آئی اے نے اس بنیاد پر تباہی مچا دی ہے، 185 مقدمات درج کر دیے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کا معاملہ تو الگ ہے،انور منصور نے کہا کہ ہمیں اپنے دلائل مکمل کرنے کیلئے ایک ہفتے کا وقت چاہیے ہو گا، ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح تو یہ کیس مئی جون تک چلا جائے گا،آپ اپنے دلائل جلدی ختم کریں پھر دوسری سائیڈ کو اتنا ہی وقت دینگے، عدالت نے کیس کی سماعت 10 جنوری تک ملتوی کر دی ،پی ٹی آئی کی ایف آئی اے کو کارروائی سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی گئی،

عمران خان چوری کے مرتکب پارٹی سربراہی سے مستعفی ہونا چاہیے،عطا تارڑ

نااہلی فیصلہ، احتجاج میں چند لوگ کیوں نکلے؟ عمران خان برہم

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کیخلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا ہے

ویڈیو، اللہ کرے میں نااہل ہو جاؤں، عمران خان اپنی نااہلی کو بھی درست قرار دے چکے

عمران خان نا اہل قرار
میاں بیوی نے مل کر قومی خزانے کو لوٹا، مریم نواز کا عمران خان کی نااہلی پر ردعمل

تحریک انصاف نے پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہ

Shares: