اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ اور پی ٹی آئی کے نقطہ نظر کا موازنہ کر رہے ہیں،چیف الیکشن کمشنر

0
88
الیکشن کمیشن

اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ اور پی ٹی آئی کے نقطہ نظر کا موازنہ کر رہے ہیں،چیف الیکشن کمشنر

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی

پی ٹی آئی کے فنانشل ایکسپرٹ نجم شاہ نے بریفنگ دی، فنانشل ایکسپرٹ نجم شاہ کا کہنا تھا کہ2011-12میں پی ٹی آئی کو 26 کروڑ 50 سے زائد فنڈز موصول ہوئے ،2011-12میں پی ٹی آئی کے 5 سینٹرل آڈیٹڈ اکاونٹس تھے ،اسٹیٹ بینک کی جانب سے بتائےگئے 11 اکا ونٹس کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں،ممبر نثار درانی نے کہا کہ کیا ا سکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے اکا ونٹس کم دیکھے؟ نجم شاہ نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے کچھ اکا ونٹس کو دو بار لکھا ہوا ہے، کچھ اکاونٹس ایسے ہیں جن میں کوئی فنڈنگ بھیجی یا وصول نہیں ہوئی، ممبر نثار درانی نے کہا کہ آپ مان رہے ہیں کہ اکا ونٹس پی ٹی آئی کے ہی ہیں، نجم شاہ نے کہا کہ ہم نے اپنے اعتراضات ا سکروٹنی کمیٹی میں جمع کرائے ہیں، ممبر نثار درانی نے کہا کہ کیا رقم بھیجنے اور وصول کرنے والے اکاونٹس پی ٹی آئی کے ہی ہیں؟

انور منصور نے کہا کہ کچھ اکاونٹس ایسے تھے چو چل رہے تھے لیکن پی ٹی آئی کو پتہ نہیں تھا،وکیل نے کہا کہ جب ان اکاونٹس کا پتہ چلا تو پی ٹی آئی سینٹرل فنانس نے ان کو بند کرادیا، نجم شاہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں بند کرائے اکاونٹس کو بھی شامل کردیا، ممبر نثار درانی نے کہا کہ کیا سالانہ گوشواروں کی رپورٹ میں یہ رقوم الیکشن کمیشن میں بتائی گئیں؟ وکیل انور منصور نے کہا کہ تمام رقوم الیکشن کمیشن میں بتائی ہوئی ہیں،

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کچھ اکاونٹس پی ٹی آئی کے علم میں نہیں تھے جو انہوں نے تسلیم کیا، فنڈنگ میں کچھ بد نظمی اور بد انتظامی کو بھی پی ٹی آئی کی جانب سے تسلیم کیا گیا، اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ اور پی ٹی آئی کے نقطہ نظر کا موازنہ کر رہے ہیں،نجم شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 2012-13 میں 1 ارب 5 کروڑ روپے فنڈنگ وصول کی،اسکروٹنی کمیٹی کی غلط کیلکولیشن کے باعث 2012-13 میں 14 کروڑ 64 لاکھ روپے زائد شامل کیے ،اسکروٹنی کمیٹی کے پاس اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ مانگنے کا اختیار نہیں تھا، اسکروٹنی کمیٹی پی ٹی آئی آڈٹ ریکارڈ کا ا سٹیٹ بینک رپورٹ سے موازنہ کر رہی تھی، ممبر نثار درانی نے کہا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ اسکروٹنی کمیٹی کا ا سٹیٹ بینک کو لکھنے کا اختیار نہیں تھا؟ وکیل انور منصور نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے اختیار استعمال کرتے ہوئے ا سٹیٹ بینک کو خط لکھا، اسٹیٹ بینک نے کئی ایسے بینک اکا ونٹس ریکارڈ میں شامل کیے جن کا پی ٹی آئی کو پتہ نہیں تھا،انفرادی طور پر کھلوائے اکاونٹس کا پی ٹی آئی سینٹرل فنانس ونگ کو معلوم نہیں تھا،پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ انفرادی اکاونٹس میں جو رقوم اکٹھی کی گئی وہ پی ٹی آئی آڈٹ میں شامل نہیں کی گئیں، آڈٹ رپورٹ میں پی ٹی آئی سینٹرل فنانس ونگ کے اکاونٹس کی تفصیلات ہی شامل تھیں

ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس نومبر 2014 سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ایک ماہ میں فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا جائے تا ہم پی ٹی آئی دوبارہ عدالت پہنچی گئی اور اس فیصلے کو چیلنج کر دیا جس پر عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا، اور پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف ملا

اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کے پیچھے کرپشن اور فارن فنڈنگ کیس کا خوف ہے،آصف زرداری

صدر مملکت نے وزیراعظم کو خط کا "جواب” دے دیا

فارن فنڈنگ کیس،باہر سے پیسہ آیا ہے لیکن وہ ممنوعہ ذرائع سے نہیں آیا،پی ٹی آئی وکیل

فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روزمیں کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

فارن فنڈنگ کیس، فیصلہ 30 روز میں کرنے کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

فارن فنڈنگ کیس میں بھی عمران خان کو اب سازش نظر آ گئی، اکبر ایس بابر

عمران خان اگلے سال الیکشن کا انتظار کریں،وفاقی وزیر اطلاعات

فارن فنڈنگ کیس،اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں معلومات قابل تصدیق نہیں ،وکیل

Leave a reply