سپریم کورٹ، کمرہ عدالت میں عمران خان کی ویڈیو چلا دی گئی

0
50

سپریم کورٹ میں عمران خان کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ نے درخواست پر سماعت کی اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے سپریم کورٹ میں دلائل دیئے ،کہا گزشتہ روز اسلام آباد بار کی درخواست پر سماعت ہوئی گزشتہ روز 3 رکنی بینچ نے ایک آرڈر جاری کیا تھا،عدالت کی ہدایت پر پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دی گئی اٹارنی جنرل نے گزشتہ روز کی سماعت کا عدالتی حکمنامہ پڑھ کر سنایا

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو سننا چاہ رہے ہیں،کمرہ عدالت میں عمران خان کے آڈیو اور ویڈیو کلپس چلائے گئے وہ ویڈیو کلپ چلائے گئے جس میں عمران خان نے کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم عدالت میں کسی پر الزام لگانے کے لیے نہیں بیٹھے،سپریم کورٹ آئینی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے،آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عدالتی احکامات پرعمل نہیں کیا گیا،آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ کچھ لوگ زخمی ہوئے،اسکے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایکشن لیاہم آئین کے محافظ اوربنیادی حقوق کا تحفظ کرنے والے ہیں، آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 کے تحت حقوق حاصل ہیں لیکن وہ لامحدود نہیں ہیں گزشتہ روز عدالت نے جو آرڈر جاری کیا تھا وہ بیلنس میں تھا گزشتہ روز عدالت نے متوازن حکم جاری کیا تھا

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی حکم کےبعد عمران خان نے کارکنوں کوپیغام جاری کیا،عمران خان نے کہا سپریم کورٹ نے اجازت دے دی ہے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے عمران خان کوپیغام درست نہ پہنچا ہو،ڈی چوک پر جو لوگ آئے وہ بغیر قیادت کے تھے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ روز جوکچھ ہوا اس میں پی ٹی آئی کی قیادت موجود نہیں تھی،عدالتی حکم کے مطابق سیاسی لیڈرشپ سے رابطے کا کہا گیا تھا،عدالت نے کہا کہ ہم اس معاملے پر مزید سماعت کرینگے،ساری صورتحال میں اصل معاملہ اختلافات ہیں،ہم اس سارے معاملے پر فیصلہ کرینگے،ہم سماعت کو دوسروں کے لیے مثال بنائیں گے عدالت نے گزشتہ روز کے فیصلے میں فریقین میں اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی ،عدالتی کارروائی مفروضوں کی بنیاد پر نہیں ہوسکتی،عدالت نے گزشتہ روز کے فیصلے میں فریقین کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی، کل عدالت نے شہریوں کے تحفظ کی کوشش احتجاج سے پہلے کی،عمومی طور پر عدالتی کارروائی واقعہ ہونے کے بعد ہوتی ہے، عدالت نے خود ثالت بننے کی ذمہ داری لی، پی ٹی آئی کو بھی حکومت پر کئی تحفظات ہوں گے،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کو کرائی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہوئی، جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ کل ہوا ہے وہ آج ختم ہوچکا ہے، عدالت انتظآمیہ کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی، عوام کے تحفظ کے لیے عدالت ہر وقت دستیاب ہے،عدالت نے عوام کے مفاد کے لیے چھاپے مارنے سےروکا تھا،عدالت چھاپے مارنے کے خلاف اپنا حکم برقرار رکھے گی،یہ عدالت عوام کے قانونی تحفظ کےلیے ہے،اگر قانون اور عوامی حقوق کی کوئی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ عدالت ہروقت موجود ہے،کسی کو بھی بغیر جرم کے گرفتار نہ کیا جائے،یہ عدالتی حکم برقرار رکھتے ہیں، تحریک انصاف کی قیادت پرامن رہنے کے لیے ہدایات جاری کرے، املاک کو نقصان نہ پہنچایا جائے عدالتی احکامات پرعوام خود عمل کرے گی،اس معاملے میں عدالتی احکامات نیک نیتی پرمبنی ہیں،آج صبح ڈی چوک پرکیا ہوا تھا؟ یہ بتائیں،ایسے حالات سے ملک کو نقصان پہنچتا ہے،تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتیں پارلیمانی جمہوریت کے لیے پرعزم ہیں،اٹآرنی جنرل صاحب حکومت قانون کے مطابق اپنا کام کرے، کل ہماری ٹی وی بند کردیے گئے،عدالتی حکم پر عوام خود عمل کرتی ہے،سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی سپریم کورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی طرف سے دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست مسترد کردی

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے گزشتہ روز سیاسی جماعتوں کو مل کر مذاکرات کا حکم دیا تھا ،سیاسی جماعتوں نے سپریم کورٹ کا اعتبار توڑا ہے،کارکنوں کا اپنا کوئی ایجنڈا نہیں ہوتا، وہ قیادت کے سر پر چلتے ہیں، عدالت کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے،حکومت اور پی ٹی آئی کو عدالت کی اخلاقی سپورٹ چاہیے تو باہمی اعتماد قائم کریں،سیاسی کشیدگی سے ہمیشہ ملک کا نقصان ہوتا ہے،عدالت ٹھوس وجہ ہونے پر ہی کسی سیاسی نوعیت کے معاملہ میں مداخلت کرے گی،

قبل ازیں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی لانگ مارچ سے متعلق سماعت آج ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی تھی سپریم کورٹ، پی ٹی آئی لانگ مارچ سے متعلق کیس کی سماعت سے متعلق جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اٹارنی جنرل سماعت ملتوی کرتے ہیں توہین عدالت کی درخواست مقرر ہوچکی ہے ساڑھے 11 بجے درخواست پر سماعت کریں گے-

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے-

وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے حکم کے باوجود عمران خان نے اپنے کارکنان کو ڈی چوک بھیجا سکیورٹی انتظامات کے رد و بدل کے بعد پی ٹی آئی ورکرز نے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا، فائر بریگیڈ کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

ریاست کی رٹ یقینی بنانے کیلئےفتنہ پرور ٹولےکو اسلام آباد سے باہر نکالنے کے احکامات دیئے، وزیر داخلہ

وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

سپرریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرلارجر بینچ تشکیل دیدیا ہے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ساڑھے 11 بجے ہو گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف کو اسلام آباد میں جلسے کے لیے متبادل جگہ فراہم کی جائے اور راستے سے تمام رکاوٹیں ہٹائی جائیں۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ جلسے کے شرکاء ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے اور سرکاری و نجی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

پی ٹی آئی لانگ مارچ:کارکنان ریڈ زون میں امریکی سفارتخانے کے قریب پہنچ گئے

قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عوام نے فسادی اور فتنہ جتھہ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔سپریم کورٹ سے غلط بیانی کر کے اسلام آباد میں طے شدہ جگہ پر جلسہ کرنے کی اجازت لےکرعمران نیازی شہر میں داخل ہوئے اورڈی چوک جانےکا اعلان کرکے وعدہ خلافی کی عمران خان ساری رات کنٹینر سے توہین عدالت کا اعلان کرتے رہے میٹرو بس اسٹیشن جلائے گئے اور درختوں کو آگ لگائی گئی عوام نے سب دیکھا فسادی جتھہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی آڑ میں ساری رات جلاؤ گھیراؤ کرتا رہا املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے-

الیکشن کا فیصلہ حکومت اور اتحادیوں کا ہے،وہ جب مرضی تاریخ کا اعلان کریں، وفاقی وزیر

Leave a reply