باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی تین بڑی جماعتیں عدالتی اصلاحات پر تقریبا متفق ہو چکی ہیں، جاتی امرا میں مشاورت کے بعد اعلان بھی کر دیا،مولانا فضل الرحمان،بلاول زرداری، اسحاق ڈار جس وقت قوم کو یہ خوشخبری سنا رہے تھے اسوقت انکے چہروں پر چھائی سنجیدگی یہ بتا رہی تھی کہ اہم پیشرفت تو ہوئی ہے لیکن مکمل اتفاق رائے نہیں ہوا، اسحاق ڈار مہمانوں کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے، بات ابھی جمی نہیں،
مبشر لقمان یوٹیوب چینل پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی سے مشاورت کے لئے وقت مانگا، آج ملاقات ہو گی، لیکن پی ٹی آئی کا جواب قوم جانتی ہے، مولانا کو بھی پی ٹی آئی کی ترجیحات کا پتہ ہے، اگر حکومت کے نمبر پورے ہیں تو پھر یہ 26 ویں آئینی ترمیم ہو کر رہے گی، مولانا آئینی عدالت کی بجائے آئینی بینچ کی تشکیل پر آمادہ ہیں، چند آرٹیکل پر مولانا آمادہ نہیں ہیں، وہ ترمیم چاہتے ہیں، وہ آرٹیکل بنیادی انسانی حقوق کے متعلق ہیں، مولانا کا خیال ہے کہ اگر انکو حذف کیا تو انسانی ھقوق ہر بار زد میں آئیں گے،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کل خبر دی تھی کہ مولانا فضل الرحمان ایک اہم ملاقات کے بعد بلاول اور نواز شریف سے ملاقات کے لئے نکلے ہیں، آج ایک نئی خبر دے رہا ہوں ،مولانا فضل الرحمان کو بتا دیا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہ ہوا تو موجودہ نظام کو خطرہ ہو سکتا ہے، اب مولانا کو باور کروا دیا گیا ہے،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت یہ پہلے ہی جانتی تھی، جس مسودے کو پہلے یکسر مسترد کر دیا تھا،کالا قانون کہا تھا، اب انہی سفارشات کو جزوی قبول کرنے پر آمادہ ہیں،پارلمنٹ کا اجلاس ہفتے، اتوار کو بھی جاری رہے گا، اب اگلے ہفتے تک ترامیم ملتوی نہیں ہوں گی بلکہ اتوار تک دونوں ایوانوں سے منظوری لے لی جائے گی، مجوزہ ترمیم کے لئے حکومت کے پاس نمبرز پورے ہیں، پی ٹی آئی اپنے ایم این ایز جن کو کے پی میں چھپا رکھا تھا انکے اغوا کا بیانیہ بنا رہی ہے،اغوا کا یہ ڈرامہ رسوا ہو گا، واقعی ایسا ہے تو شبلی فراز ویڈیو پیغام میں اپنے اراکین کو بددعائیں کیوں دے رہے ہیں، یہ سب جانتے ہیں کہ کئی اراکین ان کو چھوڑ چکے، انتشاری پالیسیوں سے تنگ آ چکے، انتشاری ٹولہ بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے اغوا کے، بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا کہ ن لیگ کے سات اراکین ہمارے ساتھ ہیں جو ترمیم کے خلاف ووٹ ڈالیں گے، بندہ ان سے پوچھے کہ پہلے اپنے گھر کی تو خبر لو
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان آکسفورڈ چانسلر شپ کے لئے نااہل ہو گئے، ان کو اب سمجھ نہیں آ رہی کیا کریں، طلبا کو پنجاب میں سڑکوں پر لے آئے، بیشتر تعلمی ادارے پنجاب میں پی ٹی آئی کی نرسری کا کردار ادا کرتے رہے، کل لاہور میں ہنگامہ، آج پنڈی میں ہوا، مقصد ایک ہی، ان فسادیوں کو لاشیں چاہئے تا کہ ریاست کو بلیک میل کر سکیں، وزیراعلیٰ پنجاب نے کل طویل پریس کانفرنس کی اور فسادیوں کی نشاندہی بھی کی لیکن نتیجہ کیا نکلا، زیرو،کہاں ہے وہ کریک ڈاؤن جس کے بارے مریم نواز نے بتایا تھا، بحرحال مان لیں اس فتنے سے نمٹنا ہمارے بس کی بات نہیں ہے،وزیراعلیٰ پنجاب کو جتنی جلدی ہو سکے یہ حقیقت تسلیم کرنی چاہئے کہ وہ فسادیوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہیں، میڈیا وار کا مقابلہ میڈیا سے ہی ہو سکتا ہے، صحافیوں سے نوکریوں سے نکلوانے کی دھمکیاں کارگر نہیں ہوتیں، عظمیٰ بخاری کی دھمکی اگر مذاق میں ہے تو بڑا بھونڈا مذاق ہے.