اسلام آباد: الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وائٹ پیپر جاری کردیا-
باغی ٹی وی :اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے بیرسٹر گوہر، عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز نے پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن ان حقائق کی روشنی میں تحقیقات کرے اور دھاندلی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انتخابی اصلاحات کی جائیں۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں فارم 45 کے مطابق نتیجہ اخذ نہیں کیا گیا، فارم 47 کو بنایا گیا اور ہماری فتح کو شکست میں بدلا گیا الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ہم نے احتجاج کیا اور ہم نے جو اتحاد بنایا تھا وہ بھی احتجاج جاری رکھیں گے، ہم نے الیکشن کمیشن کو بارہا کہا کہ جو آپ کے پٹیشن ہیں ان پر جلد از جلد فیصلے کریں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں 180 نشستیں جیت چکے تھے اور ہماری نشستیں فارم 47 کے ذریعے دوسری جماعتوں کو دی گئیں جس کے نتیجے میں ہماری مخصوص نشستیں بھی چلی گئیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ احتجاج، ٹریبونل، سپریم کورٹ، عدالتیں اور الائنس کے جلسوں کے ساتھ آج ہم 300 صفحات پر مبنی ایک وائٹ پیپر جاری کرنے جا رہے ہیں یہ وائٹ پیپر ان حقائق پر مبنی ہے جسے گارڈین، واشنگٹن پوسٹ، دی ٹائمز اور پاکستان کے پورے میڈیا نے تسلیم کیا ہے۔
تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وائٹ پیپر سے ثابت ہوتا ہے کہ جب الیکشن کمیشن کو پتہ چلا کہ تحریک انصاف سوئپ کر رہی ہے تو ایک بھونڈا طریقہ اختیار کیا اور فارم 47 پر انحصار کیا تحریک انصاف کے ہزار ووٹ کو تبدیل کردیا اور ہمارے سو ووٹ کو 1100 کردیا، یہ بھونڈا طریقہ کار اختیار کیا گیا ، چیف الیکشن کمشنر اور ان کے کمیشن کے اراکین کو فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے کیونکہ انہوں نے عوام کی امانت میں کھلم کھلا خیانت کی ہے۔
جبکہ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ہمیشہ الیکشن میں دھاندلی ہوتی ہے، ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کی کوشش کی، ہم نےآوورسیز پاکستانیوں کو حق دینے کی بات کی الیکشن کمیشن کا کام شفاف اور وقت پر الیکشن کروانا ہے، اسمبلی ختم ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن ہونا تھے، 90 دن میں انتخابات نہ کروا کر آئین کو توڑا گیا تحریک انصاف سے انتخابی نشان چھینا گیا، انتخابی نشان چھیننے سے بڑا کوئی ظلم نہیں، انتخابی نشان نہ ملنے کے باوجود بڑی کامیابی حاصل کی۔








