پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست پر کیا ہوا فیصلہ
پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست پر کیا ہوا فیصلہ
تفصیلات کےمطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے معاملے کی سماعت کی۔ جج نے ریمارکس دیے کہ کئی ملزمان ہیں جنہوں نے عمران خان سے پہلے بریت کی درخواستیں دیں۔
عدالت نے کہا ممکن نہیں کہ دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستوں کو چھوڑ کر عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنائیں۔
ریمارکس میں کہا گیا کہ اعجاز چودھری، اسد عمر، جہانگیر ترین سمیت متعدد ملزمان نے بریت کی درخواستیں واپس لیں جب کہ کئی ملزمان کی عدم حاضری پر تو ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے۔
جج کا کہنا تھا کہ یہ سینکڑوں کارکنوں سے متعلق کیس ہے اور زیادہ کارکنان کی پیروی فیصل چودھری کر رہے ہیں۔
وزیراعظم کے وکیل بابر اعوان نے استدعا کی کہ جو ملزمان عدالت آ رہے ہیں ان کی درخواستوں پر بحث سن لیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے سماعت میں آج ساڑھے گیارہ بجے تک وقفہ کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف دھرنا دیا تھا جس کے دوران دونوں جماعتوں کے کارکنان نے پولیس رکاوٹیں توڑ کر وزیراعظم ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی تھی اور مبینہ طور پر پی ٹی وی پر حملہ کیا۔ اس دوران شاہراہِ دستور پر تعینات پولیس اہلکاروں اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی اور پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے 50 مظاہرین نے مبینہ طور پر سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عصمت اللہ جونیجو کو حملہ کر کے زخمی کیا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے ان تمام واقعات کے مقدمات عمران خان، طاہر القادری، عارف علوی، اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود اور راجہ خرم نواز گنڈاپور کے خلاف درج کئے جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئیں۔