پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ہوا،جس میں اہم فیصلے ہوئے

0
58

پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ہوا،جس میں اہم فیصلے ہوئے

باغی ٹی وی : پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی میر اختر حسین لانگو کی زیر صدارت بلوچستان صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں ممبران کمیٹی ثناء اللہ بلوچ، ملک نصیر احمد شاہوانی، زابد علی ریکی نے شرکت کی۔ اجلاس کا انعقاد محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے آڈٹ پیراز برائے 19-2018 اورکمپلائنس رپورٹ برائے 18-2017 پر ہوا۔

اجلاس میں سیکرٹری اسمبلی، ڈائیریکٹر جنرل آڈٹ، سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسشن، محکمہ قانون، محکمہ خزانہ اور محکمہ ترقیات کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اختر حسین لانگو نے کہا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ریونیو اکٹھی کرنے والا صوبے کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ محکمہ اپنے ریونیو اہداف حاصل کرنے میں کیوں ناکام رہتا ہے ۔

سیکرٹری ایکسائز کا کہا کہنا تھا کہ ریونیو اہداف محکمہ خزانہ خود سیٹ کرتا ہے جسکے لیے ہم سے مشاورت نہیں کی جاتی۔ خسارہ اور صوبے کے پاس خزانہ میں کمی کی وجہ سے محکمہ خزانہ یہ اہداف سیٹ کرتا ہے۔ محکمہ خزانہ ایکسائز کے ساتھ مشاورت کے ساتھ ان کے لئے ریونیو/آمدنی اہداف سیٹ کرے ۔ چئیرمین

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن صوبے کو بہت ریونیو جمع کر کے دے سکتا ہے۔جدید طریقوں کو اپنائے بغیر ایکسائز ریونیو جمع نہیں کر سکتا ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید اور نئے طریقوں کو اختیار کیا جائے ۔کنٹونمنٹ بورڈ سے پراپرٹی ٹکیس اب تک کیوں نہیں لی گئی؛ ہم نے کنٹونمنٹ بورڈ کو کئی خطوط لکھے ہیں لیکن انکی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔

کنٹومنٹ بورڈ کو تین ماہ کا نوٹس لیٹر جاری کریں کہ محکمہ کے پراپرٹی ٹیکس متعین وقت میں جمع کروائیں ۔ آج محکمہ کو تین مہینے کا وقت دیتے ہیں۔ محکمہ ان تمام اداروں کو پی اے سی کی ہدایات کی روشنی میں خطوط لکھے۔ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ پی اے سی کی ہدایات کو کون نہیں مانتا۔
ڈی جی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اپنے اختیارات سے بڑھ کر اخراجات کرنے سے گریز کریں۔

محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں 26 ایسی جگہوں کا سروے کیوں نہیں کروایا جن کو محکمہ لاک یا مسمار ظاہر کر رہا ہے۔ آئندہ کے اجلاس میں محکمہ ان تمام عدم ادائیگی والی پراپرٹیز کی پریزینٹیشن کمیٹی کو پیش کرے تاکہ ہمیں پتہ تو چلے کہ شہر میں کتنے اور کہاں کہاں یہ پراپرٹی لاک یا مسمار ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کلرک نے پی اے سی کے لئے ورکنگ پیپرز آپ لوگوں کو تما دئیے ہیں ۔ آج محکمہ کی سستی سے لگتا ہے کہ محکمہ تیاری کئیے بغیر پی اے سی کے میٹنگ میں بیٹھی ہے۔ آئندہ بغیر تیاری پی اے سی کے hاجلاس میں نہ آیا کریں ۔ آئندہ کے اجلاس میں سیکرٹری اپنے محکمے کے ملازمین کو بٹھا کر تیاری کریں ۔

Leave a reply